نوشہرہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) حکومت پاکستان اور یو این ایچ سی آر ، یو این ریفیوجی ایجنسی نے خیبر پختون خوا کے مردان بورڈ میں میٹرک کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے ایک افغان مہاجر طالب علم محبوب الرحمان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے تعریفی اسناد لیپ ٹاپ اور نقدی انعامات سے نوازا، 16 سالہ محبوب الرحمن نے مردان بورڈ کے میٹر امتحان کے نتائج میں 1100 میں سے 1090 نمبر حاصل کرکے بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے، محبوب الرحمان اپنے خاندان کے ساتھ نوشہرہ کے منزلارہ مہاجر بستی میں رہتے ہیں۔ اس کے والد مقامی مارکیٹ میں پھل فروخت کرتا ہے ۔ اسلام آباد میں افغان مہاجرین طالب علموں کیلئے سیفران کے تعاؤن سے منعقدہ تقریب کے دوران پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکو یوشیدہ کا کہنا تھا کہ وہ افغان مہاجر طالب علم محبوب الرحمن کی اس عمدہ کارکردگی کو سراہتی ہے، ہمیں ان جیسے ہونہار طلبا پر فخر ہے جو اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے جذبے سے دوچار ہیں ۔
سکول کے پرنسپل محمد اسرار کو بھی تقریب میں خصوصی طور پر مدعو کیا تھا، سیفران کے سرکاری عہدیداروں نے نوجوان طالب علم کی محنت اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم کارنامہ اس کی مستقبل کی کامیابی ہے، نہ صرف محبوب الرحمان تعریف کے قابل ہے، بلکہ ان کے والدین اور اساتذہ کو بھی وہ خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے آج محبوب الرحمان جو ایک محنت کش کا بیٹا اور افغان مہاجر طالب علم نے مردان بورڈ کے میٹرک کے نتائج میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے، یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کا کہنا تھا، کہ حکومت پاکستان گذشتہ چالیس سالوں سے تمام افغان طلبہ کو معیاری تعلیم دینے کے لئے پرعزم ہے۔ افغان طلبہ کو تعلیمی اداروں تک مکمل رسائی فراہم کی ہے، ہر بچہ اپنی نسل ، مذہب اور قومیت سے قطع نظر ایک معیاری تعلیم کا حقدار ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے طرز عمل بھی حکومت کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کے عہد کے مطابق ہیں۔ جو سب کے لئے معیاری تعلیم کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقامی اساتذہ بھی افغان طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی میں خصوصی کوششیں کرنے پر سراہنے کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محبوب االرحمان نے ڈاکٹر بننے کی خواہش ظاہر کی ہے، جو اپنے مظبوط ارادوں سے اپنے خوابوں کو آگے لے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی ترجیحات میں سے ایک تعلیم اور مہارتوں کی نشوونما میں سرمایہ کاری کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے ، کیونکہ 60 فیصد افغان مہاجرین 25 سال سے کم عمر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوان افغانستان کا مستقبل ہیں اور وہ اپنے ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں گے۔