عوامی نیشنل پارٹی کو بڑا دھچکا،ثمر ہارون بلور اب کہیں اور سیاست کریگی

پشاور ( دی خیبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) عوامی نیشنل پارٹی کی سینئر رہنما اور ترجمان ثمر ہارون بلور نے پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ قدم صوبائی سیاست میں اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ثمر ہارون بلور کا تعلق خیبر پختونخوا کے معروف سیاسی خاندان بلور فیملی سے ہے، جس کی سیاست میں گہری جڑیں ہیں:

حاجی غلام احمد بلور : ثمر کے سسر، اے این پی کے بانی ارکان میں شامل تھے، انہوں نے پختون علاقوں میں پارٹی کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اسفندیار ولی خان سے قربت

ثمر ہارون بلور خاندان، این اے پی کے سابق چیئرمین **اسفندیار ولی خان کے قریبی حلقے میں شامل رہا۔

  • صوبائی اسمبلیوں اور قومی اداروں میں نمائندگی کی۔

دہشت گردی کی قیمت

  • بلور خاندان کے 9 ارکان این اے پی کی سرگرمیوں کے دوران دہشت گرد حملوں یا سیاسی تشدد کا نشانہ بنے، جن میں ثمر کے خاوند ہارون بلور اور ہارون احمد بلور کے والد بشیراحمد شہید ہوگئے ہیں

شمولیت کی وجوہات
ذرائع کے مطابق ثمر کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی بنیادی محرکات یہ ہیں:
این اے پی کی موجودہ قیادت سے عدم اطمینان
پارٹی کا صوبائی اثررسانی کھونا (خاص طور پر 2018 کے بعد

  • مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پختونخوا میں نئے چہرے شامل کرنے کی حکمت عملی۔
  • وزیراعظم شہباز شریف کا براہ راست رابطہ اور مرکزی سیاست میں کردار کی پیشکش۔

شہید کی بہو اور شہید کی اہلیہ ثمر ہارون بلور کی عوامی نیشنل پارٹی سے مسلم لیگ ن میں چلے جانے سے بہت بڑا دھچکا ہے،

ثمر کی مسلم لیگ (ن) امد سے پارٹی پر اثرات
شہیدوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والی سابق رکن صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور جیسی خاتون کا مسلم لیگ ن میں شمولیت سے یہ پارٹی صوبائی سطح پر مزید مظبوط ہونے کی نشانی ہے،
ثمر ہارون بلور پشاور شہر سے عام انتخابات میں سیٹ جیت چکی ہے، اور اج بھی پشاور میں اس خاندان کی کافی مقبولیت ہے، ان کا پورا خاندان انتہائی عوامی ہے، یہی وجہ ہے کہ ثمر ہارون بھی اپنی خاندان کی پیروی کرتی ہوئی بے حد مقبولیت حاصل کرچکی ہے،

خاندانی تقسیم؟
ثمر کے فیصلے کے بعد بلور فیملی کے دیگر ارکان (جن میں سے کچھ اب بھی اے پی میں فعال ہیں) کے لیے پارٹی کے اندر دباؤ پیدا ہوگیا ہے۔

ثمر ہارون بلور نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے، کہ این اے پی نے پختونوں کے حقوق کی جنگ لڑی ہے، لیکن موجودہ دور میں ہمیں قومی دھارے میں شامل ہو کر ترقی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پختونخوا کی ترقی کے لیے جو وژن دیا ہے، میں اس کا حصہ بننا چاہتی ہوں۔

ثمر کی شمولیت دراصل اس بڑی تصویر کا حصہ ہے جہاں علاقائی پارٹیوں کے رہنما مرکزی جماعتوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ صوبائی جماعتوں کا تنظیمی ڈھانچہ کمزور ہونا اور مرکز میں فیصلہ سازی تک رسائی کی خواہش ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر مسلم لیگ (ن) نے ثمر کو صوبائی سطح پر موثر کردار دیا تو دیگر این اے پی رہنماؤں کے لیے بھی راستہ کھل سکتا ہے۔ ثمر ہارون بلور کی شمولیت کی تقریب کا اعلان اگلے 48 گھنٹوں میں متوقع ہے، جہاں وہ باضابطہ طور پر مسلم لیگ (ن) کا حصہ بنیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں