مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا گندم نرخ، ملکی شرح نمو اور پیٹرولیم قیمتوں پر ردعمل

پشاور:(دی جیبر ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے موجودہ معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کے نرخ میں کمی سے ملک بھر کے کسان شدید نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گندم کی فی من قیمت میں 100 روپے کمی سے پنجاب کے کسانوں کو 50 ارب روپے جبکہ ملک بھر کے کسانوں کو مجموعی طور پر 75 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نرخ کے مطابق کسانوں کو فی من 1200 روپے نقصان ہو رہا ہے، جس کے باعث مجموعی طور پر پنجاب کے کسانوں کو 600 ارب جبکہ دیگر صوبوں کے کسانوں کو 300 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔ یہ نقصان مجموعی طور پر تقریباً 3.2 ارب ڈالر بنتا ہے۔

مزمل اسلم نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مستقبل میں پاکستان کو گندم درآمد کرنا پڑے گی، اور یوں اربوں روپے غیر ملکی کسانوں کو ادا کرنا ہوں گے۔

ملکی شرح نمو پر تشویش

مزمل اسلم نے کہا کہ رواں مالی سال میں ملکی شرح نمو 2.5 سے 3.0 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو حکومت کے 4 فیصد ہدف سے کہیں کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق کے مطابق رواں سال کے پہلے 8 ماہ میں صنعتی پیداوار میں 1.9 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ مارچ کے مہینے میں یہ کمی 5.9 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی زراعت اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، حالانکہ کسی قدرتی آفت کا سامنا بھی نہیں ہے۔

پیٹرولیم، گیس اور کھاد پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید

مزمل اسلم نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کو 30 روپے سے بڑھا کر 70 روپے کر دیا گیا ہے، اور حکومت مزید لیوی لگانے کی تیاری میں ہے تاکہ پٹرول سستا نہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرول سستا نہ کرنا عوام دشمنی کی بدترین مثال ہے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حکومت گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاری میں ہے جبکہ نئے بجٹ میں کھاد پر بھی ٹیکس لگانے پر کام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو ان کے جائز حقوق نہیں دیے جا رہے، اور فارم 47 کی حکومت کو ملک چلانے والی حکومت کہنا کسانوں کی توہین ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں