مینگورہ میں دہشت گردی کی اصل کہانی

اس تحقیقی خبر کو سوات منگورہ میں موجود سینیئر صحافی اور ہمارے ہر دلعزیز دوست محترم فیاض ظفر کے فیس بک وال سے کاپی کی گئی ہے، ہم اس کے بے حد مشکور ہیں، جس نے واقعے کو سامنے لانے کیلئے شہدا کے خاندان سے بات کرکے ہم تک اس خبر کی مکمل اندرونی کہانی منظر عام پر لانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے،


سوات (فیاض ظفر) مینگورہ کے بائی پاس میں مبینہ مقابلے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔جاں بحق باپ بیٹا دونوں دہشت گرد نہیں تھے بلکہ رقم کی لین دین کے معاملے پر دونوں کو مارا گیا جس میں ایک افغانی، ایک سوات اور ایک پنجاب سے تعلق رکھنے والا شخص بھی ملوث ہیں۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلے میں جاں بحق 55 سالہ علی سید کا تعلق چکیسر ضلع شانگلہ سے تھا۔ وہ کافی عرصہ پہلے سوات منتقل ہوئے تھے۔ مینگورہ کے نواحی علاقے اینگرو ڈھیرئی میں رہائش پذیر تھے۔ علی سید کے بیٹے وقاص احمد نے مجھے کو بتایا کہ ان کے مرحوم والد اور بھائی کا بائی پاس پر وزن کا کانٹا تھا۔ان کا دوسرا بھائی اویس احمد سوات میں موجود کچھ افغانیوں اور پنجاب کے لوگوں کے ساتھ ملازم تھا۔ اویس ان کا ایک چیک بینک سے کیش کرکے فرار ہوگیا تھا، جس کے بعد وہ لوگ ان کو رقم کی واپسی کے لئے دھمکیاں دے رہے تھے۔ اس مسئلے میں علاقہ مشران کا جرگہ بھی ہوا تھا۔ سات روز قبل نامعلوم نقاب پوش افراد نے ان کے بھائی 19 سالہ اَنیس کو کانٹا سے اِغوا کیا ۔ہفتے کی صبح سادہ لباس میں صبح سویرے کچھ نقاب پوش افراد ایک گاڑی پاسو رجسٹریشن نمبر AXR337، ماڈل 2006ء، انجن نمبر 1kr-0306436 ، چیسس نمبرkgc10-0121279 جو محمد ذوالفقار جتوئی ولد فقیر محمد جتوئی کے نام پر رجسٹرڈ ہے، میں ان کے بھائی کو لیکر آئے۔ انہوں نے کہا کہ کانٹا میں میرے والد کے کمرہ میں گئے اور رقم کا مطالبہ کیا۔ اس دوران گالم گلوچ کے ساتھ ہی فائرنگ شروع ہوئی۔ میرے والد کی فائرنگ سے چارنقاب پوش افراد زخمی ہوئے جن کے ناموں کی تصدیق بعد میں کیپٹن ذوالفقار، نائک گل صادق، لانس نائک نصیر اقبال اور سپاہی ساجدسے ہوئی۔جس کے بعد مزید لوگوں کو بلایا گیا۔ جو فورسز وردی میں آئے انہوں نے آکر میرے والد اور مغوی بھائی کوگاڑی سے اتارا اور فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانیوں اور پنجاب کے لوگوں کی رقم جو میرا بھائی لیکر بھاگ گیا تھا، اس میں سے ہم نے زیادہ رقم ادا کی ہے۔ اب صرف بارہ لاکھ روپے باقی ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان اور چیف آف ارمی سٹاف سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔اس سے پہلے آج صبح سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مینگورہ میں بائی پاس روڈ پر مبینہ مقابلے میں باپ بیٹا جاں بحق اور فورسز کیچار اہلکار زخمی ہوگئے۔ فورسز کے جاری کردہ بیان کے مطابق بائی پاس پر فوج، ایف سی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں دو دہشت گرد ہلاک اور فورسز کے کیپٹن ذوالفقار، نائک گل صادق، لانس نائک نصیر اقبال اور سپاہی ساجد زخمی ہوگئے جن کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں