آبِ زم زم کا سراغ لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی

عالمی تحقیقی ادارے آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت اور قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔۔۔
مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔۔۔
تفصیلات کے مطابق آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اس کی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے کئی دھائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ھیں۔۔۔
کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوھات ھیں۔۔۔
اور ایک منٹ میں 720 لیٹر
جبکہ ایک گھنٹے میں43 ھزار 2 سو لیٹر
پانی فراھم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رھا ھے۔۔۔
جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ھے۔۔۔
جاپانی تحقیقاتی ادارے ھیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ھے کہ
آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ھو جائے تو اس کے خواص بھی وھی ھو جاتے ھیں جو آب زم زم کے ھیں
جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔۔۔
ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ھے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔۔۔
آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ھے۔
کہ اس میں
سوڈیم 133،
کیلشیم 96،
پوٹاشیم 43.3،
بائی کاربونیٹ 195.4،
کلورائیڈ 163.3،
فلورائیڈ 0.72،
نائیٹریٹ 124.8،
اور
سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ھے۔۔۔

آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ھے۔۔۔
اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17 میٹر ھے۔۔۔
واضح رھے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رَو پودوں کا اُگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ھو جانا ایک عام سی بات ھے جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ھے۔۔۔
اللہ کا کرشمہ ھے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ھے، نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ھوتی ھے، نہ رنگ تبدیل ھوتا ھے، نہ ذائقہ۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں