ضلع کرم کے علاقہ بالش خیل ابراھیم زئی میں دو قبائل کے مابین چار روزہ لڑائی میں 14افرا جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، بھاری ہتھیاروں سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری

پاراچنار ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) پولیس اور ہسپتال ذرائع کےمطابق لوئر کرم کے علاقہ بالش خیل اور ابراہیم زئی کے علاقوں میں دو قبائل کے مابین زمین کے تنازعے پر چار دنوں سے جاری جھڑپوں میں 14افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، جھڑپوں کے باعث پاراچنار پشاور مین شاہراہ ہر قسم کے آمد و رفت کے لئے بند ہے، اور فائرنگ کی زد میں آکر بجلی کی مین سپلائی لائن کی تاریں ٹوٹنے سے ضلعی صدر مقام پاراچنار سمیت اپر کرم کی بجلی بند ہوگئی ہے، جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا
ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری اور ایم پی اے سید اقبال میاں نے میڈیا کو بتایا کہ آج پارلیمنٹرینز قبائلی عمائدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مسلسل کوششوں کے بعد فریقین کو سیز فائر پر رضا مند کرلیا گیا تھا، اور مورچوں سے مسلح افراد کو ہٹانے کے لئے آگے بڑھ رہے تھے، کہ اس دوران مخالف فریق کی طرف سے دوبارہ حملے شروع کئے گئے، جس کی وجہ سے فائر بندی نہ ہوسکی اور دوبارہ جھڑپیں شروع ہوگئیں، پاڑہ چمکنی قبیلے سے رہنما بدیع الزماں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ضلع کرم کے عوام کیساتھ بالکل مخلص نہیں، اگر مخلص ہوتے تو گھنٹوں میں یہ مسلے حل ہو جاتے انہوں نے بتایا کہ کاغذات مال کی بجائے رواج کرم کے مطابق تنازعات حل کئے جائیں، جبکہ بالش خیل قبائل کے رہنما سید تجمل حسین نے کہا کہ بالش خیل آراضی کی ملکیت کے تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں اور عدالت نے کئی بار ہمارے حق میں فیصلے بھی کئے ہیں، اور پاڑہ چمکنی قبائل کے غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کے احکامات بھی صادر کئے ہیں۔ .. متحارب لڑائی میں بھاری اسلحی کا آزادانہ استعمال کیا جارہاہے، جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں، کہ انضمام کے نعد بھی یہاں کا اسلحہ موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں