رفعت انجم
کرونا وبا کے خوف سے لگنے والے لاک ڈاون نے پشاور کو آلودہ ترین شہروں کی فہرست سے نکال کر صاف ترین شہروں کی صف میں کھڑا کر دیاکورونا وبا نے پوری دنیا میں معمولات زندگی کو مفلوج کر دیا ہے مگرجتنا یہ وائرس ہلاکت خیز ہے وہیں اس کے بعض مثبت پہلو بھی سامنے آئے ہیں، اس سے بچاو کے لئے لگے لاک ڈاون نے پشاور کی فضا میں خوشگوار تبدیلی رونما کی ، ڈائریکٹر انوائرمینٹل پروٹکیشن ایجنسی خیبر پختونخوا ڈاکٹر بشیر احمد کے مطابق کرونا وائرس کے باعث حکومت نے سرکاری دفاتر بند کر دئے ہیں شاہراہوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے جس سے فضا میں الودگی کم ہونے کی وجہ سے پشاور کی فضا صاف ترین ہو گئی ہے ائیر کوالٹی انڈکس کے مطابق پشاور کی ہوا کے معیار کا انڈیکس جو ماضی میں چار سو کا ہندسہ عبور کرچکا تھا،،، اب امریکی قونصل خانے کی جانب سے نصب فضائی آلودگی ماپنے کے آلات کیمطابق 50 تک آچکا ہے جوکہ ڈنمارک جیسے ملک میں صاف فضا کے مقابلے میں آگیا ہے ۔عالمی ادارہ صحت نے 2016 میں فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی جس میں دنیا کے 20 آلودگی والے شہروں میں نائیجیریا کا اونیتاشا پہلے، پاکستان کا پشاور دوسرے، ایران کا زیبل تیسرے اور پاکستان کا ہی راولپنڈی چوتھے نمبر پربتایا گیا ، فہرست میں نائیجیریا کا کادونا 5 ویں اور سعودی عرب کا ریاض7 ویں نمبر بتایا گیا تھا ۔پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی لسٹ میں 14 ویں نمبر پر بتایا گیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی تعداد 10 فیصد مقرر تھی جب کہ پشاور کی فضا میں فی ملین ذرات کی تعداد 540 تک پہنچ چکی تھے،لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کی ماہر امراض تنفس ڈاکٹر انیلا باسط کے مطابق گندگی کے ڈھیر، نکاسی آب ،فضائی آلودگی میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار سے پشاور کی فضا ابر آلود ہو چکی تھی جس سے سانس کی مختلف بیماریوں میں اضافہ ہوا جس سے بچے اور زائد العمر افراد متاثر ہوتے ہیں اور ان کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتا ہے جن لوگوں کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے انکے لئے کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہے اس لحاظ سے پشاور کی فضا کا صاف ہونا بڑی خوشخبریہے۔پشاورٹریفک پولیس کے مطابق پشاور کی شاہراہوں پر روزانہ 7 لاکھ کے قریب گاڑیاں چلتی ہیں جن میں 85 ہزار رکشے ،، تین لاکھ 25 ہزار980 موٹر سائیکل ، ایک لاکھ 27 ہزار موٹر کاریں اور جیپس، ، پانچ ہزار700 ٹیکسیاں ، 10ہزار 500 چنگچییاں، 263 بسیں، ایک ہزار33 ایمبولینس، اور دیگر 30 ہزار چھوٹی بڑی ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں چلتی ہیں ماہرین کے مطابق موجودہ حالاتمیں فضا کو بہتر بنانے کے لیے کسی معجزے سے کم نہیں۔جو اس وبا کے اختتام پر بہتر حکمت عملی سے مزید بہتر بنایاجاسکتا ہے