کوروناوائرس وباء سےکھلاڑی بھی متاثر، محکمہ کھیل اپنارول نبھانےمیں تاحال ناکام

پشاور ( دی خیبر ٹائمز ) خصوصی رپورٹ : غنی الرحمان سے

ملک بھر کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں کیساتھ پشاوراور خیبر پختونخواکے دیگر اضلاع میںبھی کورونا وائرس نے تباہی مچادی ہے حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے دور پر کوروناوائرس سے بچنے کیلئے شہروں کو اپنے گھروںسے باہر نہ نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے اور جسکے باعث شہر بھر میں مکمل لاک ڈائون ہے اور یقینااس لاک ڈائون سے مزدورطبقہ،تاجر برای،وکلائ،صحافی،ڈرائیورز،ورکشاپ میں کام کرنیوالے مستری حضرات سمیت مختلف شعبوں سے وابستہ آفراد کیساتھ ساتھ مختلف کھیلوں سے وابستہ سابق اور موجودہ نیشنل وانٹر نیشنل لیو ل اور نچلے درجے کے کھلاڑی بھی مالی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں، ان کی داد رسی کیلئے صوبائی محکمہ کھیل،خیبر پختونخوااولمپک ایسوسی ایشن اور دوسری کھیلوں کی ایسوسی ایشنزفعال نظر نہیں آ رہی ہے، موجودہ صورتحال میں کئی سابق اور موجودہ کھلاڑی جن میں اکثریت فٹبال ،باکسنگ ،کراٹے ،ووشوکنگفوجبکہ تمام مارشل آرٹس کھیل،کرکٹ،والی بال،ہاکی ،بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس اور سائیکلنگ سے بھی وابستہ ہے ان دنوں خاصے مالی مسائل سے دوچار ہیں، مگر حیرت انگیز طور خیبر پختونخوا محکمہ کھیل،پنجاب،بلوچستان اورسندھ کے محکمہ کھیل کی جانب سے مکمل خاموشی دکھائی دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب کھیلوںکی ایسوسی ایشنزکی جانب سے بھی اپنے کھلاڑیوں کی سرپرستی اور مالی مددکیلئے کسی قسم کے اقدامات نظر نہیں آرہی ہے ۔
جیساکہ سب کو معلوم ہے کہ کورونا کی وباء نے سب کو گھروں میں آئسولیشن میں جانے پر مجبور کردیا ہے اور کھلاڑی اب کھیل کے میدان سے دور اپنے گھروں میں وقت گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہیں اپنے کھیل کے میدانوں کی یادستارہی ہے تو ایسے میں کسی نے اپنے گھر کے صحن کھیل کا میدان بنا لیا ہے تو کسی نے ٹی وی لائونج تو کسی نے بیڈروم کو ہی کھیل کا میدان سمجھ لیا ہے اور کھیل کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیاں بھی جسم کو متحرک کرنے کیلئے شروع کررکھی ہیں تاکہ وہ بوریت کا شکار نہ ہوں۔ طویل لاک ڈائون اور یکسانیت نے انہیں مختلف مشاغل ایجاد کرنے کی طرف مائل کردیا ہے۔تاہم اسکے ساتھ ہی جہاں کھلاڑیوں کی اکثریت گھروں پر رہ کر کھیل اور ٹریننگ کرکے وقت گزار رہی ہے وہاں بعض کھلاڑی میدان عمل میں بھی ہیں اور اس مشکل گھڑی میں مستحق لوگوں کی مدد کیلئے نکلے ہوئے ہیں ۔ا ن میںسابق ٹیسٹ کرکٹر شاہد آفریدی سر فہرست ہیں تو انکے علاوہ احمد شہزاد بھی مستحقین میں امدادی سامان تقسیم کررہے ہیں تو دوسری طرف سہیل تنویربھی غرباء میں امدادی پیکٹ تقسیم مہم میں پیش پیش ہے۔ شاہد آفریدی نے اپنی تنظیم ”شاہد آفریدی فائونڈیشن کے بینر کے تحت سامان ملاکنڈ ڈویژن سمیت ملک کے دور درازعلاقوں میں کی تقسیم کی۔جس کی تعریف میں دیگر شخصیات کی طرح بھارتی کرکٹرز یوراج سنگھ اورہربھجن سنگھ بھی بولنے پر مجبور ہوگئے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شاہد آفریدی کے اس نیک کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔جس پر بھارتی عوام سیخ پا ہوئے لیکن شاہد آفریدی نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ دور دراز کے علاقے ملاکنڈ ڈویژن سمیت دیگر اضلاع کے مستحقین تک سامان اس لئے پہنچا رہے ہیں کیونکہ ان تک کوئی نہیں پہنچتا،یاد رہے کہ شاہد آفریدی نے سیلاب ماثرین کی بھی بھر پور مددکی تھی اور یہ ایک اچھی روایت بھی ہے جسے دیکھ کر دوسرے کھلاڑی بھی میدان میں آرہے ہیں اور کئی کھلاڑیوںنے حکومتی فنڈ میں رقوم جمع کرائی ہیں۔دنیا بھر میں کھلاڑیوں نے مختلف سرگرمیوں سے اپنے آپ کو مصروف رکھا ہوا ہے ۔ اس کا مقصد جسمانی طور پر فٹ رکھنا ہے تاکہ وہ اپنے جسم کو تساہل پسندی سے دور رکھ سکیں اور گھر پر رہتے ہوئے ان کا جسم متحرک رہ سکے۔ ورک آئوٹ یا ہلکے پھلکے کھیل سے وہ اپنے جسم کو کھیل سے مانوس رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ کورونا وبا کی وجہ سے بیٹھنے یا لیٹے رہنے سے جسم مسلسل ایک ہی کیفیت میں رہتا ہے یا خوراک جلدی ہضم نہیں ہوتی ۔ کھانا کھالیا اور گھر کی حدود میں رہ لئے ، زیادہ چلنا پھرنا موقوف ہونے کی وجہ سے کاربوہائیڈریٹس یا دیگر غذائی اجزا انسان کو موٹاپے با باعث بنتے تے ہیں۔ اس لئے انسا کوچاہیے کہ اس دوران زیادہ کاربوہائڈریٹس والی غذائیں کھانے سے پرہیز کریں۔اور اس حوالے سے کرکٹرز سمیت تمام اتھلیٹس کو ان کے کوچز اور نیوٹرئیٹنس ان کو غذائی چارٹ دی جانی چاہیے تاکہ وہ اس دوران اس پر عمل کریں اور چربی کو جمع نہ ہونے دیں۔ اسکے علاوہ سبزیاں اور پھلوں کا استعمال ، سلاد کا استعمال سودمند رہتا ہے ۔لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ایک طرگ پاکستان کھیلوں کی فیڈریشنز،بلکہ صوبائی سپورٹس ایسوسی ایشنزاورخیبر پختونخواسپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حکام اس مشکل گھڑی میںکھلاڑیوں کی سرپرستی کرنے میں مکمل خاموش ہیں،انکی جانب سے کھلاڑیوں کی پریکٹس جاری رکھنے کیلئے تجاویز جاری کئے گئے اور نہ ہی انکی مالی مددکی جارہی ہے ،جسکے باعث گھروں پر رہنے والے کھلاڑی اور کھیل سے وابستہ آفراد انتہائی مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں،کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ کھلاڑی زیادہ تر غریب ہی ہوتے ہیںلہٰذامحکمہ کھیل اور کھیلوں کی تنظیموں کے حکام کو سابق اور موجودہ غریب کھلاڑیوں کی دادرسی کرنے کی چاہیئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں