اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کو لے کر سوشل میڈیا پر کافی دنوں سے ہنگامہ جاری ہے اسکو لے کر کچھ لوگ بہت زیادہ بڑھ چڑھ کر اسمیں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اسی تناظر میں ایک بیان حلفی بھی گفتگو کا محور بناہواہے، جس میں لکھنے والے نے کچھ اسطرح کی باتیں لکھی ہیں جسکا لب لباب یہ ہے، کہ میں اپنے ٹیکس کے پیسوں سے غیر اسلامی کام کی اجازت نہیں دے سکتا، میرے ٹیکس کے پیسوں سے اگر مندر تعمیر کی گئی تو میں خدا اوراُسکے رسولؐ کو گواہ بناتا ہوں ساتھ میں یہ بھی لکھا ہے، اسکو اتنا شئیر کریں کہ مندر کی تعمیر رک جائے اب اگر ٹیکس کے پیسوں سے مندر بنایا جارہا ہے، یہ بلکل ناجائز کام ہے کیونکہ عوام کے پیسوں سے یعنی سرکاری خزانے سےآپ مسجد بھی نہیں بنا سکتے، اس کے لئے چندہ کیا جائے تاکہ ہرکوئی اپنی طاقت کے مطابق اور مرضی سے اس میں حصہ ڈالیں، مسجد کی تعمیر اس لئے بھی نہیں کروا سکتے کہ سرکاری خزانے کے پیسوں میں جتنا حق اُس ملک کے مسلمانوں کا ہوتا ہے، اُتنا ہی وہاں آباد غیر مسلم کمیونٹی کا بھی، سو یہ بات تو یہاں ختم ہوگئی اب آتے ہیں ایمان کی طرف ایمان کن کن باتوں سے خطرے میں پڑجاتا ہے، صرف مندر بننے سے نہیں، سود کا مطلب اللّٰہ سے اعلان جنگ کے برابر ہے تو سود لینے سے ایمان کی کیا حالت ہوتی ہوگی؟ بڑے بڑے مسلمان اس میں مبتلا ہیں کم ناپ تول سے کیا ہوتا ہے ؟ شعیبؑ کی قوم عذاب الہی کا شکار ہوجاتی ہے، مطلب یہ گناہ کبیرہ اُس میں بھی اعلیٰ درجے کا گناہ اس میں مسلسل مبتلا ہونے سے ایمان کی کیا حالت ہوتی ہوگی ؟ سرعام زنا کے اڈے چل رہے ہیں مسلمان اس پر بات نہ کرے بلکہ زیادہ سے زیادہ لوگ وہاں کا رُخ کرنے لگے ہیں ایمان کی کیا حالت ہوتی ہے دودھ میں پانی اور اس سے بڑھ کر “فارملین” جیسا زہر ملایا جارہا ہے، اور یہ کاروبار کرنے والے تقریباً95% لوگ اس دلدل میں مبتلا ہیں ایمان کی حالت کیسی ہوگی ؟
یہ بھی پڑھئے : صلاح الدین سے عامر تہکالی تک ۔۔۔۔۔تحریر : زاہد عثمان
بچوں کےساتھ زنا میں دن بدن اضافہ،سرے عام شریفاں بی بی کو ننگا کردیا گیا لوگ بے حسی سے دیکھتے رہے ایمان کی کیا حالت رہی ؟ اس قسم کے ہزاروں گناہ جو ہو رہے ہیں بات اگر ایمان اور مسلمانی کی ہے تو اسلام سب کو مذہبی آزادی دیتا ہے “اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔ اسلام میں کسی فرد کو جبراً مسلمان بنانا حرام ہے۔ لیکن اس آیت کا یہ مطلب نکال لینا کہ نظامِ باطل کو ختم کرنے کے لیے بھی کوئی طاقت استعمال نہیں ہو سکتی‘ پرلے َدرجے کی حماقت ہے۔ نظامِ باطل ظلم پر مبنی ہے اور یہ لوگوں کا استحصال کر رہا ہے۔ یہ اللہ اور بندوں کے درمیان حجاب اور آڑ بن گیا ہے۔ لہٰذا نظامِ باطل کو طاقت کے ساتھ ختم کرنا مسلمان کا فرض ہے۔ اگر طاقت موجود نہیں ہے تو طاقت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے‘ لیکن جس مسلمان کا دل نظامِ باطل کو ختم کرنے کی آرزو اور ارادے سے خالی ہے اس کے دل میں ایمان نہیں ہے۔ طاقت اور جبر نظامِ باطل کو ختم کرنے پر َصرف کیا جائے گا‘ کسی فرد کو مجبوراً مسلمان نہیں بنایا جائے گا۔ دین کے معاملے میں کوئی زبردستی نہیں ہے ۔ ہدایت کا راستہ گمراہی سے ممتاز ہو کر واضح ہو چکا ہے، اس کے بعد جو شخص طاغوت کا انکار کرکے اﷲ پر ایمان لے آئے گا، اس نے ایک مضبوط کنڈا تھام لیا جس کے ٹوٹنے کا کوئی امکان نہیں ۔ اوراﷲ خوب سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے
سرکاری خزانے سے اگر مندر نہیں بن رہا اس سے مسلمانوں کا ایمان کمزور نہیں ہوسکتا اورنہ اسلام آباد کی زمین نا پاک ہوگی کیونکہ مسلمان غیر خداؤں کی عبادت کرنے والوں کو جب دیکھتے ہیں اُنکا ایمان تازہ ہوتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ پر یقین اور بھی بڑجاتا ہے جسطرح اسلام سب کو مذہبی آزادی دیتا ہے اسی طرح اپنی عبادت گاہیں بنانے کی بھی حکومت کی اجازت سے میں پھر دہراؤنگا اس میں ہرگز سرکاری خزانے کا پیسہ خرچ نہیں ہوگا نہ اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہم دیکھیں گے!انصاف کیسے تحریر : زاہد عثمان
کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں