پشاور( دی خیبر ٹائمز پولیٹیکل ڈیسک )امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ہر 10 لاکھ افراد میں صرف 160 کے کورونا ٹیسٹ افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ ملک میں کورونا کی وجہ سے اموات کی شرح خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ ہے اور ٹیسٹوں کی شرح سب سے کم ہے، بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ لوگوں کے بہت کم ٹیسٹ بھیجے جارہے ہیں اور حقائق چھپانے کی دیدہ دانستہ کوشش کی جارہی ہے جس کے مستقبل میں انتہائی بھیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اس صورتحال کا خیبر پختونخوا حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہئے اور اگر وفاق کی طرف سے کوئی مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں وفاق سے فوری بات کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق خیبر پختونخوا میں کورونا ٹیسٹوں کی شرح دیگر صوبوں سے انتہائی کم ہے۔ بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی خیبرپختونخوا کی نسبت زیادہ ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ اس قسم کا ظالمانہ اور غیر منصفانہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت اس اہم مسئلے پر ایکشن لے اور خیبر پختونخوا میں کورونا ٹیسٹ بڑھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹاف کے پاس حفاظتی لباس تک موجود نہیں۔ کورونا کے ٹیسٹنگ کٹس بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت ہسپتالوں کو حفاظتی سامان اور کورونا ٹیسٹنگ کٹس فراہم کرے اور ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائے کیونکہ صوبے میں یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے لیکن کم ٹیسٹس کی وجہ سے اعدادوشمار کم آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا سلوک بند کیا جائے۔ صوبائی حکومت کو بھی چاہئے کہ حقائق کا پتہ چلائے اور بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس کا انتظام کرائے۔
