شکر الحمداللہ ۔اللہ کےفضل و برکت سے ہم ایک لاکھ کورونا وائرس کے مریضوں سے بس تھوڑے سے مریضوں کے فرق سے پیچھے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہم یہ ہدف اس ہفتے کے اختتام تک پورا کرلیں گے ۔جس کے لئے ہمیں آپ سب کا ساتھ درکار ہوگا۔ آپ لوگوں کی محنت اور محبت سے ہم دنیا میں ایک مقام حاصل کرچکے ہیں۔ جس طرح ہمارا ملک ہر کام میں سب سے آگے ہے اُسی طرح یہ کیسے ممکن تھا کہ ہمارے ملک کے لوگ اس وائرس میں سب سے پیچھے رہیں ۔ دنیا کو بھی تو دکھانا مقصود ہے کہ ہم نمبرون قوم ہیں ہر کام میں آگے ہوتے ہیں کیونکہ ہم بہادر قوم ہیں ہم کسی سے بھی نہیں ڈرتے۔ پوری دنیا اسے وائرس سمجھ رہی ہے جبکہ ہم اسے ایک پروپیگنڈہ ہی سمجھ رہے ہیں ۔ایک دکھائی نہ دینے والی چیز سے بھلا ہم کیسے ڈریں گے ۔ہم نے اتنے طوفانوں کا سامنا کیا ہے ۔یہ تو کچھ بھی نہیں ہے ۔ ہم وہ قوم ہیں جب ہمارے لئے سارے ادارے بند کردیئے گئے ۔کہ گھر میں بیٹھے رہیں۔ہم گھر میں رہنے کے عادی لوگ تھے مگر جب ہمیں کہا گیا ایسا نہ کریں ہم نے وہ کام کئے ۔ اگر سڑک پر تابوت میں کورونا کے مریض کی نعش رکھی جائے تب بھی ہمیں قرار اور یقین نہیں آئے گا اور لازمی جاکر دیکھیں گے کہ واقعی میں اس تابوت میں کورونا سے مرنے والے شخص کی لاش ہے یا ہمیں دھوکہ دینے کے لئے یہ حرکت کی گئی ہے ۔ میں اپنی قوم کے ساتھ اپنی حکومت کو بھی داد دیتا ہوں جنہوں نے ایک ہزار کیسز میں لاک ڈاؤن کیا اور ساٹھ ہزار کیسوں میں سب چیزیں کھول دیں ۔یہ ہماری بہادر حکومت کے بہادر قوم کے لئے ایک کوشش تھی ۔جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ میں اپنی قوم سے بہت متاثر ہوں ۔اس بیماری میں ایم این اے، ڈاکٹر،. نرس، ایم پی اے، بیوروکریٹس اور عام آدمی سمیت دو ہزار کے قریب لوگوں کی اموات ہوگئیں ۔میڈیا پر سب آیا۔ مگر اب یہ کہہ رہے ہیں کہ قبریں دکھائیں ۔ یہ سازش ہے ڈالروں کی، امریکہ ہمیں اسلام سے دور کر رہا ہے ویسے میں سوچتا ہوں کہ ہم نے اسلام کی رسی کب پکڑی ہے ۔ ہم نے دین پر کب عمل کیا ہے ۔ہم کون سے وہ مسلمان ہیں جن سے لوگ تھرتھر کانپتے تھے ۔ایک خوف سب پر طاری ہوتا تھا۔ہم تو وہ مسلمان نہیں ہیں جو ہمارا خاصہ ہوا کرتا تھا۔ وہ مسلمان قبروں کے اندر دفن ہوگئے ہیں ۔ یہ پتہ نہیں مسلمان کے لبادے میں کوئی اور زندہ ہیں ۔ حکومت نے پٹرول کی قیمتیں کم کردیں ہم پٹرول ڈالنے کے لئے گھروں سے نکل آئے اور پھر ہمارے مسلمان بھائیوں نے پٹرول پمپس بند کردیئے کہ سستا کیوں بیچیں مگر یہ مالکان مہنگا ہونے پر بغلیں بجاتے تھے سستا ہونے پر منہ بنارہے ہیں ۔ یہ بھی مجھے کوئی سازش ہی لگ رہی ہے کہ عوام روٹی کے لئے نہیں نکلتے پٹرول کے لئے لازمی نکلیں گے اور یوں کرونا کا شکار ہوکر حکومت کے ڈالروں کا سبب بن جائیں گے ۔ کیونکہ جاہل لوگ اگر اس زمین پر نہ ہوں تو ملک کا یا دنیا کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اس لئے حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ ان کا ستیاناس ہوجائے ۔ یعنی خس کم جہاں پاک،
اب میں اپنی قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ نمبر ون بننے کے لئے مزید گھومیں پھریں، بازاروں میں جائیں، سیر کے لئے جائیں، جہاں رش ہو وہاں گھس جائیں، مداریوں کے تماشوں میں جائیں، جلسے منعقد کریں وہاں جائیں، کوئی بھی ایسی جگہ نہ چھوڑیں جہاں رش ہو، حکومت کی ماں کی آنکھ، پرواہ نہ کریں پہلے کب پرواہ کی ہے ۔اپنی زندگی جئیں اور برازیل جو کہ تیس ہزار اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر جارہا ہے آپ برازیل کا مقابلہ کریں۔ فٹ بال میں تو کر نہیں سکے اب موقع ہاتھ آیا ہے ۔انڈیا سے بھی آگے نکلیں وہ روزانہ آپ سے آگے جارہا ہے ۔ یہ تو ازلی دشمن ہے کیسے اُن سے پیچھے رہ رہے ہو ۔ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ جون کے دوسرے ہفتے میں ہماری تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرجائے اور جولائی میں جو ڈبلیو ایچ او کہہ رہی ہے کہ ہمارے ہاں تعداد دو لاکھ ہوگی اُن کو ثابت کرائیں کہ آپ لوگوں کے نظیریئے اور مفروضے غلط ہیں۔ہم آپ لوگوں کی سوچ سے آگے والی قوم ہیں ہم یہ مفروضے غلط ثابت کریں گے یہ دولاکھ سے تجاوز نہ ہوئے تو ہمارا نام بدل دینا۔ کیونکہ ہم نمبرون قوم ہیں جس کے لئےہم کچھ بھی کرسکتے ہیں
خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو
Load/Hide Comments