موسییٰ نے ایمان کو بھی بلا لیا ۔ تحریر: اے۔ وسیم خٹک

سانحہ کوئی بھی ہو تکلیف پہنچاتا ہے مگر کچھ سانحات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ بندے کو اندر سے توڑ کے رکھ دیتے ہیں اور برسوں تک انسان اُن سانحات کو بھول نہیں سکتا۔کم ازکم ماں باپ تو وہ سانحہ کبھی نہیں بھول سکتے جس میں انہوں نے اپنے جگر گوشے کھوئے ہوں ۔بہت کوششوں کے بعد معصوم چہرے سامنے آکر تڑپانے کا سامان پیدا کرتے ہیں ۔ایسا سانحہ گزشتہ روز پشاور میں ہمارے صحافی دوست اب تک چینل کے بیورو چیف عارف یوسفزئی کے ساتھ پیش آیا۔ جس کے گھر میں آتشزدگی ہوئی اور جلد ہی جس نے پورے گھر کو لیپیٹ میں لے لیا۔ یہ اور خبروں کی طرح ایک عام خبر تھی ۔اندازہ نہیں تھا کہ یہ دو پھول سے معصوم بچوں کو اپنے ساتھ خبر کی زینت بنادے گی ۔جب تصویریں سامنے آئیں تو وہ دل دہلادینے والی تھی ۔ پوری پشاور کی صحافی برداری درد میں عارف یوسفزئی کے ساتھ کھڑی ہوگئی ۔ ہسپتال تک کا سفر سب نے اکٹھے کیا۔حکومتی عہدیداروں نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی ڈاکٹروں نے فرشتوں کو بچانے کی بھر پور کوشش کی مگرموسی کو اللہ نے اپنے پاس بلا لیا، ۔وہ معصوم جو رات کوگھر میں قلقاریاں مار کر سوگیا تھا۔

صبح اُس پر قیامت ٹوٹنی تھی ۔اسے یہ معلوم نہیں تھا۔ماں اور باپ کو پتہ ہوتا تواسے ساری رات سونے ہی نہیں دیتے پوری رات اس کے شرارتوں سے محذوذ ہوتے مگر یہ ممکن نہیں ہے ۔موسی اللہ میاں کے پاس چلا گیا ۔اسکی چھوٹی بہن جو شرارتوں میں موسی کی ہمراہی تھی ۔وہ بھی آگ کی لپیٹ میں آئی تھی ۔وہ کہاں بھائی سے پیچھے ہٹنے والی تھی ۔اُس کے لئے موسی نےفرشتوں سے سفارش کی کہ میری پری کو بھی میرے پاس لےآو میرا یہاں اکیلے کھیلنے کا من نہیں کر رہا ہے ۔اور یوں ننھی پری بھی اللہ میاں کے پاس جا کر آج اپنے موسی کے پاس چلی گئی ۔ جس نے عارف یوسفزئی صاحب کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔اور عید قربان سے پہلے اپنی اور اپنی اہلیہ کی جانب سے اللہ کو اپنے جگر گوشوں کی قربانی دے ڈالی۔ میرا دل بیٹھ گیا ہے جب دونوں کی تصویریں دیکھ رہاہوں ۔مجھے اپنے بچے ان میں نظر ارہے ہیں ۔وہی شرارتی چہرے ہیں جو عید قربان کے جانور کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہیں جو عید کے کپڑوں اور جوتوں کے لئے خوش ہوتے ہیں ۔مگر اس عید پر وہ قہقہے نہیں ہونگے یہ عید بہت بھاری عید ہے جو قربانی دے کر بھی خوشی کا آحساس نہ دلائے ایسی عید ہوگی ۔ پوری صحافی برادری عارف صاحب کے غم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ یہ بچے عارف نے نہیں کھوئے بلکہ ہر کسی نے کھوئے ہیں ۔جنہوں نے وہ ہنستے مسکراتے چہرے دیکھے ہیں وہ آج دل سے ضرور روئے ہیں ۔ خدا ایسے سانحات کے بعد صبر دلانے کی توفیق دے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں