خیبرپختونخوا میں قیامِ امن کیلئے حکومت سرگرم، وزیراعلیٰ ہاؤس میں باجوڑ جرگہ طلب: بیرسٹر سیف

پشاور ( دی خیبر ٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صوبائی حکومت نے مؤثر اور سنجیدہ اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں قیامِ امن کے لیے جرگوں کا تسلسل جاری ہے، اور آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین کا اہم جرگہ طلب کیا گیا ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ اس سے قبل خیبر اور اورکزئی کے قبائلی عمائدین کے ساتھ مشاورتی جرگے منعقد کیے جا چکے ہیں، جن میں مقامی سطح پر امن و امان کے چیلنجز اور ان کے حل پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ آج کے جرگے میں بھی باجوڑ کے قبائلی عمائدین، علاقائی مشران اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے علاقے میں قیامِ امن سے متعلق تفصیلی گفت و شنید کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد جرگوں کا یہ سلسلہ ایک مربوط حکمتِ عملی کے تحت جاری ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر ضم شدہ ضلع میں مرحلہ وار قبائلی جرگے منعقد کیے جائیں گے تاکہ مقامی افراد کو اعتماد میں لے کر امن کی بحالی کے عمل کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ ان تمام قبائلی جرگوں کے بعد ایک “گرینڈ جرگہ” بھی منعقد کیا جائے گا جس میں تمام اضلاع کے نمائندہ مشران شریک ہوں گے۔ اس گرینڈ جرگے میں حاصل شدہ تجاویز اور سفارشات کو مرتب کر کے ایک واضح پالیسی دستاویز کی صورت میں متعلقہ فورمز کو پیش کیا جائے گا تاکہ پائیدار امن کے لیے عملی اقدامات ممکن بنائے جا سکیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ امن کا قیام خیبرپختونخوا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مشن میں نہ صرف حکومتی ادارے بلکہ عوام کو بھی شراکت دار بنایا جا رہا ہے۔ بیرسٹر سیف کے مطابق، ضم شدہ قبائلی اضلاع چونکہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ہیں، اس لیے دہشت گردی کی روک تھام کے لیے افغان حکام سے رابطہ کاری بھی ناگزیر ہو چکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان کے لیے تمام حکومتی اقدامات عوام کے اعتماد، تعاون اور مشاورت کے ساتھ کیے جا رہے ہیں۔ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مقامی آبادی کی شمولیت کے بغیر دیرپا امن ممکن نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں