شمالی وزیرستان میں سئکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 23 سالہ قبائلی جوان شہید، لواحقین کا لاش لینے سے انکار

میران شاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے دورافتادہ تحصیل دتہ خیل کے علاقے دیگان میں سیکیورٹی فورسز نے شک کی بنا پر فائرنگ کرکے 23 سالہ جوان عبدالقدوس ولد شفیق الرحمان کو گولی مارکر شہید کردیا، سیکیورٹی فورسز نے شہادت کے بعد لاش کو اپنے تحویل میں لے لیا، تاہم بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ شہید کیا جانیوالا عام قبائلی جوان ہیں، جس کی جسد خاکی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میرانشاہ منتقل کرکے انتظامیہ کے حوالے کردیا، رحمان اللہ نامی ایک قبائلی شخص نے دی خیبرٹائمز کو بتایاہے، کہ شہید کے خاندان اور قبیلہ نے میت کو لے جانے سے انکار کرکے احتجاج شروع کردیا ہے، ان کا کہنا ہے، کہ بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت کی تحقیقات ہونی ہونی چاہئے، جو بھی افراد یا سیکیورٹی اہلکار اس کے قتل میں ملوث ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے،
میرانشا میں موجود سیکیورٹی حکام یا انتظامیہ قتل کے اس واقعے پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے، کہ ابتدائی طور پر وہ اس پر بات نہیں کرسکتے، جوں ہی واقعے کی چھان بین کی جائے تو وہ عوام کو ااگاہ کرینگے۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک بار پھر غیر یقینی کا صورتحال بن رہاہے، جس کے باعث علاقے میں اندھیر نگری کا راج ہے، آئے روز ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے، جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں پر بم دھماکے اور فائرنگ روز کا ممعمول بن گیاہے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ قبائلیوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
یوتھ آف وزیرستان کے سکرٹری جنرل وقار احمد داوڑ کا کہنا ہے، کہ شمالی وزیرستان میں بدامنی کے باعث ایک بار پھر عام قبائل علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جس کی بھی طاقت ہے وہ ملک کے دیگر شہروں کا رُخ کررہے ہیں، جبکہ معاشی بدحالی سے دوچار قبائل شمالی وزیرستان میں زندگی کے تلخ آیام گزار رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں