پشاور (دی خیبر ٹائمز افغان ڈیسک ) استنبول میں جاری پاک افغان امن مذاکرات میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ استنبول میں دونوں ممالک کے مابین جاری امن مذاکرات میں سیز فائر میں توسیع کے بعد پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجر خاندانوں کے لیے تورخم بارڈر کو آج یکم نومبر صبح 9 بجے سے کھول دیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ اقدام ان افغان خاندانوں کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے جو پچھلے کئی ہفتوں سے پاک افغان بارڈر بندش کے باعث پاکستان میں پھنسے ہوئے تھے۔
تاہم، یہ سہولت صرف مہاجرین کے لیے ہوگی۔ عام شہریوں اور تجارتی گاڑیوں کو تاحال آمد و رفت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق دیگر چار پاک افغان سرحدی راستے ، چمن، انگور اڈہ، غلام خان اور خرلاچی ابھی بند رہیں گے، اور ان کی بحالی کے حوالے سے بات چیت جاری اجلاس میں متوقع ہے۔
یاد رہے کہ پاک افغان تعلقات میں کشیدگی کے باعث گزشتہ ماہ تمام سرحدی راستے بند کر دیے گئے تھے، جس کے باعث سینکڑوں افغان خاندان، جن میں خواتین، بچے، ضعیف اور بیمار افراد شامل تھے، شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے تھے۔
شدید سرد موسم میں پھنسے ان افراد کو خوراک اور رہائش کے مسائل کا بھی سامنا تھا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے متاثرہ خاندانوں کی جانب سے راستے کھولنے کے مطالبات سامنے آ رہے تھے۔
دونوں ممالک کے مابین استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں سیز فائر کے تسلسل اور بارڈر مینجمنٹ پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور عام شہریوں کے لیے تدریجی آمد و رفت کی اجازت دینے پر بھی بات چیت جاری ہے، تاہم ابھی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی۔
سیز فائر میں توسیع اور بارڈر کی جزوی بحالی کو ماہرین اعتماد سازی کے اہم قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔




