کرونا وبا نے پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ایسا ملک نہیں جہاں شہری اس سے بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر نہ ہوں ۔اس مہلک وائرس سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ متاثر ہورہے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ شہریوں کا غیر محتاط رویہ ہے ۔پاکستان کے اکثر شہروں میں ابھی تک اس جان لیوا مرض کےحوالے سے سنجیدگی کا فقدان دکھائی دے رہا ہے۔ پشاور اور ملحقہ علاقوں کے شہریوں کے غیر محتاط روئیے کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ انہیں کرونا وائرس کا کوئی خوف نہیں۔ حالانکہ حکومت لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کرتی آ رہی ہے۔ میڈیا کے توسط سے، علماء کرام کے ذریعے دیگر مختلف ذرائع سے جس طرح بھی ممکن ہو شہریوں سے گھروں پر رہنے کی اپیل کی جاتی ہے۔ اس وبائی مرض کا تاحال کوئی علاج نہیں ہے ماسوائے اس کے انسان خود احتیاط کرے۔ اس کے باوجود شہریوں کی غیر سنجیدگی اسی طرح برقرار ہے۔اس وبائی مرض کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز،پیرامیڈیکل عملہ، پولیس اور سیکورٹی اہلکار شہریوں کو مختلف ذرائع سے اس کے جان لیوا نتائج سے آگاہ کرتے ہیں ۔ روزانہ کرونا وائرس کے متاثرین کی خبریں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی نشر ہوتی ہیں تاکہ لوگ عبرت پکڑیں اور مزید بے احتیاطی سے اجتناب کریں۔ مگر بدقسمتی سےہمارے شہریوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔وہ ساری ہدایات، نصیحتیں ایک کان سے سنتے اور دوسرے سے اڑا دیتے ہیں ۔شہریوں کے اسی غیر سنجیدہ رویے سے اس وبائی مرض میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ اس وقت اس خطرناک مرض سے نمٹنے کے لئے پوری دنیا میں لاک ڈاون ہے ۔پاکستان میں بھی لاک ڈاون کے باعث ہر طرح کے کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے دفاتر بند ہیں۔اندرون شہر سمیت بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ پر پابندی ہے ۔ لاک ڈاون کی وجہ سے سکول اور کالجز کے بورڈ سمیت ہر طرح کے امتحانات ملتوی ہوچکے ہیں۔سکولز بند ہونے کی وجہ پڑھائی کے ہرج پر طلبا کے ساتھ ان کے والدین بھی پریشان ہیں۔ان کی پریشانی کا حل حکومت نے یہ ڈھونڈ نکالا کہ ان کے لئے آن لائن کلاسز کا اجراء کردیا جس کی وجہ سے طلباءکا کافی وقت ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔لیکن قبائلی اضلاع کے طلبا اس سے مستفید ہونا ممکن نہیں کیونکہ اکثر قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں۔ اگر کہیں پرانٹرنیٹ سروس دستیاب بھی ہے تو وہ پورے ضلع میں کام نہیں کرتی بلکہ مخصوص مقامات تک محدود ہے۔البتہ ضلع جنوبی وزیرستان میں اس حوالے سے صورتحال کافی بہتر ہے۔وہاں کی ضلعی انتظامیہ کے سربراہ حمید اللہ خٹک اور اسسٹنٹ کمشنر امیر نواز عوامی مسائل حل کرنے کے لئے پوری دلجمعی سے کام کررہے ہیں ۔ اس انتظامیہ کے آنے کے بعد سے شہریوں کے کافی عرصے سے زیرالتوا مسائل حل ہوگئے ہیں۔ان کی مساعی کی بدولت موجودہ صورتحال میں طلباء کے لئے آن لائن کلاسز کا انعقاد ممکن ہو سکا۔ یہ آن لائن کلاسز جنوبی وزیرستان کے تین مختلف علاقوں وانا، مولے خان سرائے شکئی میں منعقد ہوں گی ۔طلباء اس اقدام سے کافی خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم انتظامیہ کا بہت شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لئے آن لائن کلاسز کا اجراکیا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ جنوبی وزیرستان کی انتظامیہ نے طلباء کے لئے آئن لائن کلاسز شروع کرنے میں دیگر ضم اضلاع کی انتظامیہ پر سبقت حاصل کرلی ہے ۔دوسری جانب کرونا کی وباء پھیلنے سے روکنے کے لئے بہترین اقدامات کئے۔ گزشتہ دنوں شکئی سے تعلق رکھنے والے موسم خان جو وانا ہسپتال میں زیر علاج تھا صحت یاب ہو چکا ہے۔ موسم خان نے صحت یاب ہونے پر خوش ہو کر اتنڑ بھی کیا تھا۔
تحریر ۔۔۔۔۔۔ عبدالصبور خٹک.
www.thekhybertimes.com
“کرونا وباء۔۔۔۔ ان لائن کلاسز تحریر ۔۔۔۔۔۔ عبدالصبور خٹک” ایک تبصرہ