ملک میں جاری مہنگائی نے سفید پوش طبقہ کو چوکو پر نکال کر محنت مزدوری کو دوگنا کردیا۔۔ خصوصی تحریر: ناصرداوڑ

شدید اور تاریخ ساز مہنگائی نے ملک میں افراتفری کا عالم پیدا کر دیا ہے، کوئی پٹرول کا رونا رو رہا ہے تو کوئی دال چاول کا ، کوئی آٹا چینی ، گھی کا ،، اور تو اور کاروباری حضرات یا دکاندار گاہکوں کے غیاب کے قصے سنا رہے ہیں،
سفید پوش طبقہ بمشکل زندگی کا پہیہ چلا رہا تھا مگر اب اس کا بھی پہیہ جام ہونے لگا ہے، اس بات کا تب اندازہ ہوا جب ایک سفید پوش گہرے دوست سے ملاقات ہوئی جو ایک عرصے سے اچھی اچھی گاڑیوں میں گھوم پھر رہا ہے ، آخری بار جب اسے دیکھا تھا تو اس کے پاس ایک لگژری گاڑی تھی، ہم دونوں ایک قریبی کھوکھے پر چائے پینے بیٹھ گئے اور حسب معمول پرانی یادوں میں کھو گئے، باتوں کے دوران ایسا محسوس ہوا کہ بندہ بیٹھا تو میرے ساتھ ہے مگر کہیں اور ہی کھویا ہوا ہے، میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ میرے دوست کو کہیں جانے کی جلدی ہے اور وہ مجھ سے چھٹکارا پانے کیلئے بے چین ہے، میں نے گاڑی تبدیل کرنے کی وجہ پوچھی تو ادھر ادھر کر کے میرے سوال کو ٹال گیا ۔۔
ملک میں جاری مہنگائی غذائی اجناس کی بڑھتی قیمتوں اور پٹرول کی آسمان پر جاتی قیمت پر بحث شروع ہوئی تو جو بات اس نے بتائی میرے پیروں تلے سے جیسے زمین نکل گئی، اس کا کہنا تھا کہ گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اپنی گاڑی بیچنی پڑی، شدید مہنگائی بچوں کی سکول فیسیں اور گھر کا کرایہ پورا کرنے کیلئے تنخواہ ناکافی ہے، آفس کے بعد وہ اس گاڑی کو بطور ٹیکسی چلاتا ہے، 4 سے 5 گھنٹے ٹیکسی چلا کر رات کو سودا سلف لے کر گھر چلا جاتا ہے جبکہ تنخواہ میں بجلی ، گیس کے بلز، گھر کا کرایہ اور بچوں کی فیسیں دے رہا ہے، ٹیکسی کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے کچن کی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں، بعض اوقات ایسا بھی ہوا کہ چار یا پانچ گھنٹے خالی گزر جاتے ہیں کیونکہ حالات یہ ہیں کہ ٹیکسی استعمال کرنیوالے لوگ اب ٹیکسی کے متحمل نہیں اسی لئے بسوں میں سفر کر رہے ہیں، پھر جس دن دیہاڑی نہیں ہوتی وہ بڑا تکلیف دہ دن ہوتا ہے ،
اس نے یہ بھی کہا کہ اس شہر میں جاننے والے بہت ہیں، اچھے خاصے جاننے والے بھی کبھی کبھار اس کی ٹیکسی میں سوار ہو جاتے ہیں، مگر کرونا جہاں عذاب کی صورت آیا میرے لئے اچھا ثابت ہوا کیونکہ میں ماسک پہنے رہتا ہوں جس کی وجہ سے کوئی مجھے پہچان نہیں پاتا ، اس کا کہنا تھا کہ ہاں کرونا بھی ایک مسئلہ یا عذاب الٰہی ہے لیکن مجھے یہ فائدہ ہوا کہ ماسک پہن کر سکون کے ساتھ ٹیکسی چلاتا ہوں،
ہم بات کر رہے تھے مہنگائی اور شہریوں کی مشکلات کے بارے میں، موجودہ وقت میں پاکستان کے تقریباً 95 فیصد لوگوں کو این آر او جیسی خبروں کی ضرورت نہیں یا حکومت میں کون آ رہا ہے کون جا رہا ہے، سیاسی مداری کس طرح ایک دوسرے سے کھیل کھیل رہے ہیں، انہیں فکر ہے تو اپنے بچوں کیلئے دو کے بجائے ایک وقت کی روٹی کی، ویسے پی ٹی آئی کے وزراء تو کہتے ہیں کہ دو کے بجائے ایک روٹی کھائیں تو زندگی اچھی گزرے گی کیونکہ بھوک کا مسئلہ ایک روٹی کھانے سے بھی حل ہو سکتا ہے، کوئی کہتا ہے کہ ضروری تو نہیں کہ بندہ دو وقت روٹی کھائے؟؟ ایک وقت پر گزارا کیوں نہیں کر لیتے ؟ ایک وزیر باتدبیر کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملک کو بے تحاشا فائدے ہیں، کون سے فائدے ہیں وہ نہیں بتایا، انہی وزیر موصوف نے ایک نایاب ٹوٹکا بھی بتایا کہ اگر ٹماٹر مہنگے ہو گئے تو سالن میں دہی کا استعمال شروع کر دیں ذائقہ تو وہی بنتا ہے ۔۔۔ ارے خدا کا خوف کرو انتخابات کے دوران تم لوگوں نے جو وعدے کئے تھے ان پر بھی تھوڑا دھیان دو ؟؟ ہمیں
ٹوٹکوں سے کب تک بہلاتے رہو گے؟؟
سوشل میڈیا پر مہنگائی کے حوالے سے نئے نئے لطیفے نظر آ رہے ہیں، مگر ان کا جواب دینے کیلئے عمران خان کے وہ بدتمیز ورکرز جو سوشل میڈیا پر لوگوں کو گالیاں دیتے تھے، مکمل خاموش ہو گئے ہیں، خان صاحب نے کسی کو بھی جواب دینے کے قابل نہیں چھوڑا۔
ویسے خان صاحب کیلئے مہنگائی کا ایک فائدہ یہ رہا، جیسے انہوں نے وعدے کئے تھے کہ وہ 90 دنوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دینگے، 90 دن میں ملک سے کرپشن کا نشان تک مٹا دینگے، کروڑوں کو نوکریاں دینگے اور کروڑوں گھر دینے کے جو وعدے کئے تھے، ان کے وعدوں کو حقیقت سمجھتے ہوئے باہر سے اچھی خاصی نوکریاں چھوڑ کر پاکستانی شہری واپس آ گئے مگر یہاں آ کر اب وہ بھوک ، افلاس ، مہنگائی اور عمران خان کے وعدوں سے کھیل رہے ہیں ۔۔
ملک میں جاری بحرانوں اور مہنگائی نے عوام کو اتنا بے بس کر دیا ہے کہ وہ دو وقت کی روٹی کمانے کے چکر میں گھن چکر بن کر رہ گئے گئے اور حکمران اس کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ ایسے کہ اب لوگ ان کے وعدے بھلا کر اب صرف اور صرف مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں ، اس کا اندازہ ایسے ہوتا ہے کہ مہنگائی خاتمے کیلئے حکمران جماعت کے خلاف دیگر سیاسی جماعتوں نے شہریوں کو سڑکوں پر لانے کی بھرپور کوششیں کیں مگر شہری اپنے بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کمانے میں سرگرداں ہیں اور انہیں اس سے غرض نہیں کہ ان کے آس پڑوس میں کیا ہو رہا ہے !!!

اپنا تبصرہ بھیجیں