میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں دتہ خیل تحصیل کے ساتھ تعلق رکھنے والے محمد خیل گاؤں کی خواتین نے پہلی بار احتجاج اس وقت شروع کیا، جب 15 ستمبر کو ان کے گاؤں کے حدود میں نامعلوم دہشتگردوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول سے نشانہ بنایا، واقعے کے فوراً بعد فورسز کے جوانوں نے مذکورہ گاؤں سے تفتیش کی غرض سے متعدد بے گناہ شہری تفتیش کیلئے اپنے ساتھ لےگئے۔ تاہم سیکیورٹی اہلکاوں نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے کہ، محمد خیل میں دہشتگردی کے واقعات روز کا معمول بن گیاہے، ان کے خلاف اینٹیلی جنس بیس اپریشن کے دوران دہشتگرد جبکہ بعض ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا ہے، کبھی بھی سیکیورٹی فورسز بے گناہ شہریوں کو گرفتار نہیں کرتے۔ احتجاج کرنے والے قبائلیوں کی بیشتر دعوؤں میں صداقت نہیں ہے۔
محمد خیل گاؤں کے بوڑھے جوان اور بچوں کے علاوہ محمد خیل گاؤں کی خواتین بھی احتجاج پر نکل کر میرانشاہ دتہ خیل روڈ پر مستقل دھرنا شروع کیا ہے، ان کا مطالبہ ہے، کہ تفتیش کے نام پر حراست میں لئے جانے والوں کی رہائی تک وہ احتجاج ختم نہیں کرتے۔
احتجاج کرنے والے قبائلی خواتین کہتی ہے، کہ حراست میں لئے جانے والے تمام افراد کی رہائی، آئندہ اس قسم کی ناخوشگوار واقعات کے دوران عام شہریوں کو تنگ نہ کرنے، فورسز کے حراست میں شہید ہونے والے اسراراللّہ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی، آئندہ تلاشی کے دوران پولیس کے معاملات میں سیکیورٹی اداروں کی دُخل اندازی نہ کرنے کی یقین دہانی تک وہ اپنا پرامن احتجاج جاری رکھینگے، جبکہ اس دوران میرانشاہ دتہ خیل شاہراہ بھی مکمل طور پر ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند رہیگی۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے، کہ وہ معاملات کے حل کیلئے قبائلی عمائدین اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں، جلد ہی مسئلے کو ختم کرنے کیلئے کردار آدا کرتی ہے۔
Load/Hide Comments