پشاور( دی خیبر ٹائمز کورٹس ڈیسک)تین سال ایل ایل بی کرنے والے گریجویٹس سے بار کونسل کا فرسٹ انٹی مشن لینے سے انکارسے متعلق کیس کی سماعت پشاو ر ہائیکورٹ میں ہوئی جسٹس قیصر رشید کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی نعمان محب و بتیس دیگر پٹیشنر ز کی جانب سے عدالت عالیہ پشاور میں سیف اللہ محب اللہ کاکاخیل عدالت میں پیش ہوئے پیٹیشنرز کا موقف ہے کہ وہ خیبر پختونخوا بار کونسل اپنے اینٹی میشن فارم جمع کرانے گئے پر انہوں نے جمع کرنے کے بجائے درخواستیں زیر التواء رکھی ہیں رکھے اور انہیں کہا گیاکہ رولز کے اس کو ایجنڈا پر رکھنا پڑیگا اور تب ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ چونکہ رولز میں تبدیلی ہوئی ہے اور سپریم کورٹ کہ فیصلہ بھی اس بابت آیا ہے۔ پیتیشنرز کا کہنا ہے کہ دو سال بی اے اور تین سال ال ال بی اعلی یونیورسٹی سے کرنے والے وکلا کو گھروں میں بیٹھنے کے لیے مجبور کر دیا گیا۔ پٹیشنر کے مطابق اب بار کونسل نے رولز بنائے ہیں کہ رزلٹ کے بغیر آپ کسی سینئر کے ساتھ شاگرد ی نہیں کر سکتے اور نہ فرسٹ انٹمیشن فورم جمع کر سکتے ہیں۔ قانون کے مطابق ایک لا گریجویٹ کو 6 مہینے شاگردی لازمی کرنی پڑتی ہے۔ جب کہ ان رولز کے تین سال لا گریجویٹس پر الحاق نہیں ہوتا۔کافی سٹوڈنٹس مایوس ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے اور وکالت کے پیشے کو خیر باد کہہ دیا۔ پتیشنرز نے 108 سی رول کو چیلنج کردیا۔ اور ہے استدعا کی کہ ان رولز کو سیمسٹر سسٹم پر لاگو کیا جائے جن کا رزلٹ ایک ہفتے میں اتا ہے۔عدالت عالیہ کے دو رکنی بنچ نے کیس میں خیبر پختونخوا بار کونسل ‘ پاکستان بار کونسل اور ہائیر ایجوکیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کمنٹس طلب کرلئے
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments