پشاور ( دی خیبر ٹائمز ہیلتھ ڈیسک ) پاکستان میں ڈاکٹروں کی تنظیم پراونشل ڈاکٹرز ایسوسیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر کے لاک ڈاؤن میں سختی لائی جائے ، لوگوں کو گھروں تک محدود رکھا جائے اور ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے ۔ ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر امیر تاج خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے مریضوں میں تین روز میں تین ہزار اضافہ ہوا ہے اور 80 سے زیادہ اموات صرف خیبر پختونخواہ میں ہونا خطرناک ترین صورت حال بنتا جارہاہے، جس تیزی سے یہ کرونا بڑھ رہا ہے ہمیں سوچنا پڑے گا، عوام کو گھروں سے نہ نکل کر ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔اختیاطی تدابیر اپنا کر ہی کرونا سےبچا جا سکتا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں، کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی پریشان ہے لیکن زندگی واپس نہیں آسکتی اگر صحت ہوگی تو کام کریں گے، مساجد بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن اختیاطی تدابیر پر من وعن عمل کرنے کی بھی انسانی جان کیلئے ضروری ہے، مساجد میں فرض نماز ہو تاہم صرف فرض نماز پڑھیں اور تراویح سنت ہے، عوام سے درخواست ہے کہ ان کی آدائیگی گھروں میں کریں۔ پاکستان بھر میں ڈاکٹرز پریشان ہیں اور کئی لوگ ابھی تک اس بیماری کو سازش یا چال سمجھ رہے ہیں اور یہ مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ہمارے پاس پاکستان میں اور خیبر پختنخواہ سمیت دیگر صوبوں میں ہسپتالوں میں سہولیات کا شدید فقدان ہے، سڑکوں پر گاڑیاں رواں ہیں، دکانیں کھلی ہیں، ہم اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ بتائیں کہ ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ پاکستان میں صحت کا شعبہ بہت کمزور ہے۔ حکمران دیگر بیماریاں کنٹرول نہیں کرپارہے تھے کورونا کا مقابلہ کیسے کریں گے۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں تمام ڈویژن اور اضلاع پر کرونا لیب کا قیام ایمرجنسی بنیادوں پر کریں اور زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کی سہولت مہیا کی جایئں تاکہ تمام ہسپتالوں سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کلینکس کی او پی ڈیز اور الیکٹو سروسز بند رکھی جایئں اور اضلاع کی سطع پر ایک ہسپتال مکمل طور پر کرونا کیلئے مختص کیا جائے تاکہ کرونا سے دیگر ہسپتال اور مریض متاثر نہ ہو ، فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور دیگر ہیلتھ ملازمین کیلئے خفاظتی کٹس اور الات فراہم کرنا بہت ضروری ہے، جو ابھی تک ان کا سخت فقدان پایاجاتاہے، صونبائی صدر پی ڈی اے ڈاکٹر امیر تاج خان کہتے ہیں کہ ورلڈ ہیلتھ ارگنائزر کے مطابق کرونا کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے تمام ممالک لاک ڈاون کو موثر اور اختیاطی تدابیر کو مزید بہتر بنایئں کیونکہ ہمارا ہیلتھ سسٹم اتنا لوڈ برداشت کرنےا کا قابل نہیں ، اور نہ ہی کبھی بھی کسی بھی حکمران نے صحت کے مراکز کو فعال بنانے کی کوشش کی ہے،
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments