دہشتگردی کے خلاف پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے فوجی اپریشن ضرب عضب کے6 سال مکمل

میران شاہ ( دی خیبرٹائمز خصوصی رپورٹ )  دہشت گردی کے خلاف پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے فوجی اپریشن” ضرب عضب “کو چھ سال مکمل ہو ئے جس میں دس لاکھ سے زائد افراد نے ملکی سالمیت کی خاطر اپنے گھر بار چھوڑ دئے تھے اور ملک کے مختلف علاقوں میں نقل مکانی کی تھی۔ پندرہ جون 2014 کو پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑے فوجی اپریشن کو اج چھ سال مکمل ہو ئے جس ک ے دوران سابقہ ایف ڈی ایم اے کے ایک رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 10ہزار کے قریب خاندانوں نے شمالی وزیرستان سے ہجرت کی جبکہ بیس ہزار کے لگ بھگ ایسے خاندان جو پاک افغان سرحد کے قریب رہائش پذیر تھے، نے افغانستان ہجرت کی، سابق ایف ڈی ایم اے کے ذرائع کے مطابق پندرہ ہزار چھ سو خاندان اب بھی ائی ڈی پیز ہیں، جبکہ افغانستان میں بھی تقریباً پانچ ہزار خاندان ابھی تک واپس نہیں ہوئے ہیں، اپریشن ضرب عضب کے دوران شمالی وزیرستان میں پندرہ ہزار سے زائد مکانات کو جزوی یا مکمل نْقصانات پہنچے جبکہ میرعلی اور میرانشاہ میں مارکیٹ اونرز ایسو سی ایشن کے مطابق بیس ہزار کے قریب دکانات اور مارکیٹس بھی مسمار ہوئے، جس کیلئے معاوضوں کی آدائیگی کا عمل بھی جاری ہے۔ سابق ایف ڈی ایم اے کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ضرب عضب کے دوران ایک لاکھ دس ہزار خاندان وہ ہیں جو رجسٹرڈ ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد میں ایسے بھی خاندان ہیں جو کسی وجہ سے رجسٹرڈ ائی ڈی پیز کے زمرے میں نہیں آتے اس لئے مجموعی طور پر بیس لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے، جن میں نوے فیصد سے زیادہ باعزت طور پر اپنے اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔

اس بارے میں یوتھ اف وزیرستان کے زیر نگرانی میرانشاہ میں ایک اجتماع بھی منعقد ہوا جس میں یوتھ کے کارکنوں اور عوام نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ میرانشاہ پریس کلب کے سامنے اجتماع میں شرکت کرنے والوں نے حکومت سے امن امان کی بحالی اور مسمار شدہ مارکیٹوں اور مکانات کے معاوضوں کی فوری آدائیگی کے ساتھ ساتھ اب تک کمیپوں میں مقیم متاثرین کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں