شمالی وزیرستان، سال 2020 میں ٹارگٹ کلنگ، ذاتی دشمنی اور پرتشدد کارروائیوں میں 143 افراد ہلاک، 54 زخمی

پشاور ( خصوصی رپورٹ: احسان داوڑ ) شمالی وزیرستان میں سال 2020 کے دوران ٹارگٹ کلنگ، اراضی کے تنازعات، ذاتی دشمنیوں اور سیکورٹی فورسزپر حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر143افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 54 زخمی ہوئے جن میں اکثریت سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہے۔ اس سال شمالی وزیرستان میں قتل و غارت کے کل 63واقعات رپورٹ ہوئے جن میں اکثر واقعات ٹارگٹ کلنگ سے جُڑے ہوئے تھے۔ سرکاری و نجی ذرائع کی رپورٹوں سے اخذ کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2020میں شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر ٹارگٹ کلنگ کے کُل 40واقعات رونما ہوئے جن میں 52 افراد بشمول چار خواتین اور ایک سی ایس ایس افیسر قتل کر دئے گئے۔ ٹارگٹ کلنگ کے اکثر واقعات میرعلی سب ڈویژن میں ہوئے جن میں دو واقعات ایسے بھی ہوئے ہیں جن میں ہر ایک واقعہ میں چار چار افراد کو ایک ہی جگہ ٹارگٹ کر دیا گیا تھا۔اسی سال شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز پر ہونے والے ایک درجن سے زائددہشت گردانہ حملوں میں سیکورٹی ذرائع کے رپورٹوں سے اخذ کردہ نتائج کے مطابق 26سیکورٹی اہلکار شہید جبکہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کاروائیوں میں سیکورٹی اداروں کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 39مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ اسی سال اراضی کے قومی اور ذاتی نوعیت کے مختلف تنازعات اور ذاتی دشمنیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 26 افراد جاں بحق ہو ئے۔عوامی حلقو ں کے مطابق یہ سال امن امان کے لحاظ سے خوشگوار نہیں رہا کیونکہ اس سال ٹارگٹ کلنگ اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات میں گذشتہ سالوں کی نسبت تیزی دیکھنے میں ائی۔ اسی طرح سال 2020کو شمالی وزیرستان کی تاریخ میں مختلف قبیلوں کے مابین ریکارڈ قبائلی تنازعات سامنے ائے جن میں کئی ایک میں مسلح لڑائیاں بھی ہوئیں ان میں ایپی مادی خیل، خدی مچی خیل، عیدک بورا خیل، حکیم خیل عزیز خیل، میراعلی شمیری، اور مختلف علاقوں میں ذاتی تنازعات شامل میں جن میں متعدد قیمتی جانیں ضائع ہو ئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں