فاٹا کو صوبے میں انضمام کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، عمائدین

پشاور ( دی خیبرٹائمز سٹی ڈیسک ) ضلع مومند سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا انضمام بل پر نظر ثانی کر کے قبائلی اضلا ع کے مخصوص حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے جرگہ نظام کو دوبارہ فعال بنایا جائے کیونکہ فاٹا انضمام کے دو سال بعد بھی قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک منظور خان موسی خیل،ملک نصرت ترکزئی،ملک احمد خویزئی نے کہا کہ فاٹا انضمام سے حکومتی عدم دلچسپی کے سبب مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے،قبائلی عوام کی پسماندگی دور کرنے کے لئے انضمام کے وقت قبائلی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے حکومت نے ترقیاتی فنڈز میں مزید کمی کی ہے جبکہ قبائلی علاقوں کے روزمرہ معاملات میں مشران کی شرکت کو کم کر کے نوجوان نسل کو مواقع فراہم کئے جارہے ہیں جو ناتجربہ کاری کے سبب قبائلی کے پیچیدہ حالات کو سمجھنے کی صلاحیتوں سے عاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد سے اعلی تعلیمی اداروں میں قبائلی طلبا کے لئے مخصوص کوٹا ختم کیا جارہا ہے یوں قبائلی طلبا کے لئے تعلیم کے دروازے بند ہورہے ہیں، علاقے کے صدیوں پرانے جرگہ سسٹم کو ختم کر کے عدالتی نظام نافذ کردیا ہے جس کی وجہ سے فوری انصاف کی راہ میں روایتی عدالتی نظام کی صورت میں تاخیر ی حربہ پیدا کیا گیا ہے جبکہ لیویز نظام ختم ہونے سے جرائم میں اضافہ ہو اہے جس سے قبائلی عوام میں بے چینی پیدا ہورہی ہے۔قبائلی عمائدین نے مزید کہا کہ مشکل ترین حالات میں بھی قبائلی زعماء اپنے روایات پر قائم رہتے ہوئے قبائلی عوام کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت قبائلی عوام سے کئے گئے اپنے تمام وعدے پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوچکی ہے، اس لئے قبائل کے صبر کا مزید امتحان لینے کے بجائے فاٹا انضمام بل مے ترمیم کر کے قبائل کے مخصوص حیثیت کو بحال کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں