خیبرپختونخوا میں معدنی وسائل پر وفاقی دعویٰ: 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری پر سوالیہ نشان
تحریر: ناصر داوڑ
حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد ملک بھر کے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت حکومت نے وفاقی حکومت کی سفارشات پر اس بل کی منظوری دی ہے، جس میں معدنیات سے متعلق اہم اختیارات وفاق کو تفویض کیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام کو نہ صرف 18ویں آئینی ترمیم کی روح کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے بلکہ یہ صوبائی خودمختاری پر بھی ایک بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
18ویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری
18ویں آئینی ترمیم (2010) پاکستان کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس کے تحت مشترکہ قانون سازی کی فہرست (Concurrent List) کو ختم کر دیا گیا، اور متعدد اختیارات، بشمول قدرتی وسائل، تعلیم، صحت، اور ثقافت، صوبوں کو منتقل کر دیے گئے۔ آئین کے آرٹیکل 172(3) کے مطابق، معدنی تیل اور قدرتی گیس کی ملکیت اب وفاق اور متعلقہ صوبے کی مشترکہ ہے۔ اس ترمیم کے بعد معدنیات سے متعلق قانون سازی، لیزنگ، اور ترقیاتی منصوبہ بندی کا اختیار مکمل طور پر صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے۔
تاہم، حالیہ قانون سازی میں ان اختیارات کو دوبارہ وفاق کو واپس دینے کی کوشش کی گئی ہے، جسے سیاسی حلقے “آئینی تجاوز” اور “صوبوں کے حقوق پر ڈاکا” قرار دے رہے ہیں۔
سیاسی اور سماجی ردِ عمل
بل کی منظوری کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں، وکلاء تنظیموں، سول سوسائٹی اور ماہرینِ آئین نے سخت ردِعمل دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام خیبرپختونخوا کے قدرتی وسائل پر وفاقی کنٹرول قائم کرنے کی سازش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، اور دیگر جماعتوں نے صوبائی اسمبلی میں احتجاج ریکارڈ کروایا ہے، جب کہ مختلف بار ایسوسی ایشنز نے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے معدنی ذخائر
خیبرپختونخوا معدنیات کے حوالے سے ایک زرخیز اور مالامال صوبہ ہے۔ یہاں موجود اہم معدنیات درج ذیل ہیں:
1. کرومائیٹ
2. فاسفیٹ
3. گریفائٹ
4. ماربل اور گرینائٹ
5. کوئلہ (Coal)
6. فلورائٹ
7. بارائٹ
8. ڈولومائیٹ
9. تانبہ (Copper)
10. سونا (Gold)
11. جست (Zinc)
12. چاندی (Silver)
13. لیڈ (Lead)
14. نایاب زمینی عناصر (Rare Earth Elements)
معدنیات کی مجموعی مالیت کا تخمینہ
ماہرین کے مطابق خیبرپختونخوا کے زیرِ زمین موجود معدنی ذخائر کی مجموعی مالیت 5 سے 7 کھرب روپے کے درمیان ہے۔ اگر ان وسائل کو جدید سائنسی بنیادوں پر ترقی دی جائے، تو نہ صرف صوبے کی معیشت خود کفیل ہو سکتی ہے بلکہ پورے ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق سوات، شانگلہ، کوہستان، ملاکنڈ اور کرم ایجنسی میں سونے اور قیمتی دھاتوں کے ذخائر بین الاقوامی سطح پر بھی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر چکے ہیں۔
وفاقی اثراندازی اور ممکنہ خطرات
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کے ذریعے وفاق کو جو اختیارات دیے جا رہے ہیں، ان میں معدنی تیل، گیس، اور اسٹریٹیجک معدنیات کی تعریف کا کنٹرول بھی شامل ہے۔ اس قانون کے تحت “اسٹریٹیجک معدنیات” وہ ہوں گے جنہیں وفاقی حکومت یا وفاقی منرل وِنگ اس درجے میں شمار کرے۔ اس سے نہ صرف صوبے کا عملی اختیار ختم ہو جائے گا بلکہ آمدنی کے ذرائع بھی محدود ہو جائیں گے۔
اسی طرح “فیڈرل منرل فیسیلیٹیشن سینٹر” کی آئینی حیثیت واضح نہ ہونے کے باوجود اس کا حوالہ بل میں دیا جانا آئینی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے۔
یہ قانون نہ صرف آئینی طور پر مشکوک ہے بلکہ وفاقیت، صوبائی خودمختاری اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ خیبرپختونخوا جیسے قدرتی وسائل سے مالامال صوبے کو ان کے حق سے محروم کرنے کی کوشش ملکی وحدت اور جمہوریت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
سفارش کی جاتی ہے کہ:
یہ بل CCI میں دوبارہ زیرِ غور لایا جائے۔
تمام صوبوں کو مساوی مشاورت کا موقع دیا جائے۔
18ویں ترمیم کی روح کے مطابق معدنیات پر صوبائی اختیار برقرار رکھا جائے۔
خیبرپختونخوا کے وسائل سے حاصل ہونے والی آمدنی مقامی آبادی کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے۔