وانا (نمائندہ خصوصی) ضلع لوئر جنوبی وزیرستان کی تحصیل توئے خلہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اغوا کیے گئے دو پولیس اہلکاروں کو شدت پسندوں نے بہیمانہ طور پر قتل کر دیا۔ دونوں اہلکار، کانسٹیبل حمید شاہ دوتانی اور کانسٹیبل اشرف دوتانی، کا تعلق دوتانی قبیلے سے تھا۔ ان کی لاشیں آج صبح علاقے کے مضافات میں پھینکی ہوئی پائی گئیں، جن پر شدید تشدد کے نشانات موجود تھے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے میں شدید غم و غصے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے۔
واق
مقامی ذرائع کے مطابق، دونوں پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے عسکریت پسندوں نے ان کے گھروں سے اغوا کیا۔ یہ کارروائی رات کی تاریکی میں کی گئی، جس کے دوران عسکریت پسندوں نے اہلکاروں کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاکر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا۔
واقعے کے فوری بعد دوتانی قبیلے نے اپنی روایتی قبائلی خودمختاری اور لشکری نظام کے تحت جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین مبینہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ اس ردعمل کے بعد علاقے میں صورتحال مزید بگڑ گئی اور کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔
شہید ہونے والے دونوں اہلکاروں کی لاشوں پر تشدد کے واضح نشانات دیکھے گئے، جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انہیں بے رحمی سے قتل کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد مقامی آبادی شدید صدمے کا شکار ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایک طرف ریاستی اداروں کی موجودگی کے باوجود شدت پسند سرگرم ہیں، تو دوسری طرف عوام کی جان و مال غیر محفوظ ہے۔
قبائلی تنازعات اور امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے دوتانی قبیلے کی قیادت نے ایک ہنگامی “گرینڈ جرگہ” طلب کیا ہے، جس میں قبیلے کے تمام ذیلی شاخوں کے نمائندے، علما، مشران، اور دیگر اہم شخصیات شرکت کریں گی۔ جرگے میں آئندہ کے لائحہ عمل، ممکنہ قبائلی ردعمل، اور حکومت سے تعلقات کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
حکومت سے مطالبات
دوتانی قبیلے کے عمائدین اور متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہید اہلکاروں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے نشان عبرت بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ریاستی ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے، تو قبیلہ اپنے دفاع کے لیے خود اقدامات اٹھانے پر مجبور ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں امن کے قیام کے لیے مستقل اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، تاکہ عوام کا ریاست پر اعتماد بحال ہو سکے اور شدت پسندی کی بیخ کنی ممکن ہو۔