میر علی (دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ نیوز ڈیسک) شمالی وزیرستان کے حساس علاقے خدی، تحصیل میر علی میں ہفتہ کی صبح ایک خونی خودکش حملے میں کم از کم 13 فوجی اہلکار شہید اور 24 افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں 14 عام شہری بھی شامل ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، یہ حملہ صبح 7 بج کر 45 منٹ پر اس وقت پیش آیا جب علاقے میں فوجی نقل و حرکت جاری تھی اور سیکیورٹی خدشات کے باعث پورے شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ تھا۔ حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو بم ڈسپوزل یونٹ کی مائن ریزسٹنٹ ایمبُش پروٹیکٹڈ (MRAP) گاڑی سے ٹکرا دیا، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور سول اداروں نے علاقے میں بڑا سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ میر علی سب ڈویژن کے مرکزی راستے پر پیش آنے والے اس واقعے کے بعد بنوں، میرانشاہ اور افغان سرحد کو ملانے والی تمام مرکزی شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے واقعے میں 8 اہلکاروں کی شہادت اور 10 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، جبکہ دیگر ہلاکتوں کی اطلاع غیر سرکاری ذرائع سے موصول ہوئی ہے۔
شہید ہونے والے اہلکاروں میں زاہد صاحب، روحیل، سہراب، ولی صاحب اور اسماعیل شامل ہیں۔
زخمی اہلکاروں میں تنویر، طاہر صاحب، شہاب، قدیر، سخاوت، اکرام، ولی صاحب اور فیاض کے نام شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو قریبی عسکری اسپتال منتقل کر کے طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔ مقامی شہریوں کے مطابق شمالی وزیرستان میں بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ ریاستی رٹ بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق متعدد سرکاری تنصیبات بھی شدت پسندوں کے زیرِ قبضہ ہیں، جس کے باعث عوام خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
حکومتی سطح پر تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ذرائع کے مطابق ممکنہ خطرات کے پیش نظر پورے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے، اور کرفیو تاحکمِ ثانی برقرار رہے گا۔