وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان کی قیادت میں صوبائی حکومت ضم اضلاع سمیت صوبے کی ترقی و خوشحالی کے لیے مربوط اور منظم طریقے سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔صوبے کے پریس کلبز اور صحافیوں کو درپیش مسائل سے آگاہ ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پریس کلبز سے متعلق مسائل کے حل کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت ہے جس کے سٹیک ہولڈر خود صحافی اور صحافتی تنظیمیں ہوں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے ان خیالات کا اظہار پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے نمائندہ وفد اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینئر صحافی و ٹرائبل یونین آف جرنلسٹس کے سابق صدر صفدر داوڑ کی سربراہی میں آنے والے وفد میں شمس مومند، خیال مت شاہ آفریدی، صاحبزادہ بہاؤالدین و دیگرشامل تھے۔ اس موقع پر وفد نے ضم اضلاع کے صحافیوں اور پریس کلبز کو درپیش مسائل کے بارے بھی آگاہ کیا۔ وفد نے مطالبہ کیا کہ پریس کلبز کو گرانٹس کی تسلسل سے فراہمی کی جائے، اسی طرح ضلع و تحصیل سطح پر قائم پریس کلبز اور ایک علاقے میں قائم ایک سے زائد پریس کلبز اور صحافی تنظیموں میں پیدا ہونے والے تنازعات کے لیے حکومتی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں سینئر صحافیوں کی نمائندگی شامل ہو۔ اس موقع پر بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ صوبے سے تعلق رکھنے والے اور ضم شدہ اضلاع کے صحافیوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور مشکل وقت میں احسن طریقے سے اپنے صحافتی فرائض سر انجام دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالعموم صوبے اور بالخصوص ضم اضلاع کے پریس کلبز اور صحافیوں کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ بیرسٹر سیف نے پریس کلبز اور صحافی تنظیموں کے مابین تنازعات کے حل کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں محکمہ اطلاعات اور حکومت کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
