خصوصی رپورٹ TKT
مردان سے تعلق رکھنے والا ایک نواب یا خان۔۔۔ حجام کے دکان پر گیا، حجام نے ان کی شیو اور بال کٹوانے کے بعد ان کے چہرے سے غیر ضروری بال نکالنا شروع کیا، حجام محترم کا خیال تھا، کہ ایسا نہ ہو کی نواب صاحب کی سنگھار میں کوئی کمی رہ جائے، ایسے میں حجام نے ان کے چہرے اور کانوں کی صفائی کے بعد ناک میں سے بھی بڑے اور غیر ضروری بال نکلوانا شروع کیا، بال نکلواتے ہوئے نواب صاحب کی آواز نکل گیا۔۔۔۔۔ حجام نے نواب صاحب سے معافی مانگنا شروع کیا ،،،، نواب صاحب نے حجام کی معزرت قبول کرتے ہوئے بولے، کہ آپ حجام ہو۔۔۔۔ اپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کونسا بال ہے؟؟؟ جس کو نکالنے سے انسان کی اواز نکل جاتی ہے، ؟؟؟
حجام نے کہا کہ نواب صاحب یا خان صاحب ۔۔۔ آئندہ کوئی بھی شکایت کا موقع نہیں ملے گا، پھر ایسے بال کو ہاتھ نہیں لگایا جائیگا، جس سے آپ کی اواز نکل جاتی ہے،،،،
ایسے ہی ہمارے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلی گنڈاپور نے بھی ملک میں اہم اور انتہائی طاقتوار ادارے اور شخصیات کی اس بال کو پکڑا ہے، جس کے کھینچنے سے سب کی اوازیں نکلنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔ وہ بال ہے، پاکستان میں خیبرپختونخوا کے معدنی زخائر۔۔۔۔ معدنیات پر پابندی لگانے اور معدنیات رکھنے والے پہاڑوں کو ہیریٹیج بنانے کیلئے اقدامات اپنانے کی بات کی ہے۔
وزیر اعلیٰ صاحب اس حجام کی طرح نہیں ہے، بلکہ ان کو اندازہ ہے، کہ ریاست اور مظبوط ریاستی اداروں کی اوازیں کہاں سے نکل جاتی ہے، اس لئے علی امین گنڈاپور نے ریاست کی وہ بال کھینچ لیا ہے، جس سے مظبوط اداروں کی آوازیں نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔۔۔ نہ صرف مظبوط ادارے بلکہ مظبوط شخصیات کی بھی چیخیں نکل رہے ہیں، جس نے راتوں رات تمام پہاڑوں کو کھود کر تمام معدنیات چائینہ تک پہنچانے کا عزم کررکھا ہے،
بلکل معدنیات نکالنا اور ان کو دیگر ممالک بھیجنا ایک خوش آئند اقدام ہے، مگر ریاست اور ریاست میں رہنے والے عوام کا اسے کوئی فائدہ نہیں،
میں ایک دن شمالی وزیرستان میں کاپر اور کرومائیٹ کے پہاڑوں میں جانے کا اتفاق ہوا، تو وہاں دیکھ لیا کہ معدنیات کو ایسے نکالتے ہیں، جیسا کہ کل وہ چھٹی کرنے والے ہیں؟؟؟ مگر ایسا نہیں رات گزرجانے کے بعد کل پھر ایسے ہی لگ جاتے ہیں،،،، اور پھر ایسا ہی صورتحال جیسا کہ آج تو انہوں نے ہر حال میں پہاڑ کو ختم کرنا ہے، بلکہ اب تو یہ ہے، کہ ہزاروں فٹ نیچے جاکر عام معدنیات سونے میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
اب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے معدنیات نکالنے پر پابندی عائد کرنے کی خبردینے کے بعد مسلسل ملک میں مظبوط شخصیات اور اداروں کے اہلکاروں کی آوازیں نکلنے کے ساتھ ساتھ بدبودار ہوائیں بھی نکلنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔۔ اس بال کو جتنا بھی کھینچ رہے ہیں، اتنے ہی اوازیں اور بدبودار ہوائیں نکلنا تیز ہوجائینگے۔۔۔
ملک میں آئین چیز کا کوئی نام نہیں، محض کتابوں میں یا جب کسی مظبوط ادارے کو ان کی ضرورت پڑ جائیں، تب انہیں بھی آئین کا خیال آجاتا ہے، معدنی ذخائر میں وطن عزیز کے آئین کی کتابیں بھرے پڑے ہیں، مگر ان کا خیال کس کو آتا ہے، آئین روندنے والے شخصیات کی کمی نہیں، ہر کوئی وطن عزیز کی سالمیت کا کام بلکہ باہر ممالک میں اپنا بنک بیلینس بڑھانے کے چکر میں زیادہ سرگرداں نظر آرہاہے، یہی وجہ ہے، کہ ملک آج کل زبردست معیشت کے خسارے میں ہے، اگر ملکی وسائل یا صرف معدنیات کو آئین کے مطابق استعمال کیا گیا، تو وہ دن دور نہیں، جو پاکستان عالمی بنکس امریکہ اور دیگر ممالک کو قرضے فراہم کرنے والا ملک بن جائیگا،،،،
اگر ہم دیکھیں تو چائینہ کی کیا اوقات ہے، ہندوستان یا دیگر ممالک، مگر یہاں ہم کوئی بھی کام آئین کے تحت کرنے کو تیار نہیں، اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، کیونکہ ہم نے جو جزیرے لینے ہیں، یا باہر ممالک لندن دبئی یا دیگر ممالک میں ہوٹلز اور پلازے بھی لینے ہیں،
جنگوں سے چور افغانستان کی معیشت بھی ہم سے کئی گناہ بہتر ہے، موجودہ حکومت جن کی ابھی تک کوئی بھی ملک ان کی آزادی تسلیم کرنے کو تیار نہیں، وہ گزشتہ 20 برسوں کے حامد کرزئی اور ڈاکٹر اشرف غنی کے دور کے قرضے آدا کررہے ہیں، جس نے حاصل کئے تھے، امارت اسلامی افغانستان نے کوئی ایسا تیر نہیں مارا، بلکہ صرف ملک میں کرپشن کا خاتمہ کرکے افغانستان کیلئے ہر کسی نے کام شروع کیا ہے،
اگر پاکستان میں صرف معدنی وسائل کو صحیح طریقے سے نکالا جائے، اور آئین پاکستان کے تحت ان پر کام شروع ہوا، تو دنیا کا کوئی طاقت شائد پاکستان کا مقابلہ نہ کرسکے۔
اب اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے معدنیات پر کنٹرول حاصل کردیا، تو پاکستان کو قرضوں اور دیگر مسائل کی دلدل سے نکال سکتے ہیں،،، ہاں وہ الگ بات ہے، کہ بڑے بڑے برج گرجائینگے، اہم شخصیات کی آوازیں نکلنا شروع ہوجائیگا۔۔۔