شمالی وزیرستان میں پاکستان کی ٹیلی کام کمپنیوں کی مدد سے گزشتہ 2 برسوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں پر موبائل فون ٹاورز تو نصب کر دیئے گئے، تاہم یہ ٹاورز جس مقصد کیلئے نصب کئے گئے اس کے ثمرات دو سال بعد بھی شہریوں کو نہ مل سکے۔ موبائل فون نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے اہل علاقہ شدید مشکلات اور پریشانی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کرسی اقتدار سنبھالتے ہی 2 سال قبل وزیرستان کا دورہ کیا، جہاں دیگر اعلانات کے ساتھ ساتھ موبائل نیٹ ورک پھیلانے کا بھی اعلان کیا تھا, انہوں نے وزیرستان میں فوری طور پر ملک کے دیگر شہروں کی طرح نہ صرف موبائل فون نیٹ ورک کی بحالی کا اعلان کیا بلکہ 3G اور 4G نیٹ ورک کی بحالی کا بھی اعلان کیا، وزیر اعظم کے اعلان کے بعد پاکستان کی نجی موبائل فون کمپنی یوفون نے میران شاہ اور میر علی میں ای دو چھوٹے ٹاورز نصب کئے جن کی وجہ سے وزیرستانی شہریوں میں کسی حد تک امید پیدا ہوئی مگر اس لولی لنگڑی سروس سے ایک کال ملانے کے لئے 30 سے 40 مرتبہ ری ڈائل کرنا پڑتا ہے اور اکثر مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتا جس پر صرف افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ وزیرستان کے کافی لوگ ملازمتوں اور کاروبار کے سلسلے میں دیار غیر میں مقیم ہیں جو نہ صرف اپنے خاندان کو سپورٹ کر رہے ہیں بلکہ وہ افراد ملک کو بھی بڑی مالی سپورٹ دے رہے ہیں، ایسے افراد بھی موبائل فون سروس نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی ذہنی اذیت کا سامنا کر رہے ہیں، جو سالہا سال اپنے خاندان سے رابطہ نہیں کر سکتے؟ یو فون کے بعد ایک اور نجی موبائل فون کمپنی موبی لنک نے بھی تمام اونچے پہاڑوں پر اپنے موبائل ٹاورز نصب کئے تاہم ایک دو ٹاورز کے علاوہ گزشتہ 2 سالوں سے نا معلوم وجوہات کی بنا پر یہ ٹاورز بھی موبائل فون سروس بحال نہیں کر سکے جس کی اصل وجوہات آج بھی کسی کو معلوم نہیں،
یہ بھی وزیرستان تھا: جو وقت کی گردو غبار میں دفن ہو چکا ہے۔ تحریر : احسان داوڑ
آپریشن ضرب عضب سے قبل یہاں افغان موبائل نیٹ ورک کام کر رہا تھا جس سے 70 فیصد لوگ مستفید ہو رہے تھے تاہم آپریشن اور امن و امان کے قیام کے بعد افغان موبائل نیٹ ورک کو فریز کرنے کیلئے پاک افغان سرحدی علاقوں میں طاقتور جیمرز نصب کر کے اسے بھی بند کر دیا گیا..
اس اقدام سے شہری خوش تھے کہ اب اپنا موبائل نیٹ ورک بحال ہونے سے انہیں افغان موبائل کے بھاری اخراجات سے چھٹکارا مل جائیگا لیکن شومئی قسمت انہیں کیا تھا معلوم تھا کہ اب موبائل فون نیٹ ورک ان کے نصیب میں نہیں ؟
ایک ایسے دور میں موبائل کی لولی لنگڑی سروس یا سرے سے موجود ہی نہ ہونا بڑی شرم کی بات ہے کہ ساری دنیا جب 5 G کی جانب بڑھ رہی ہے ایسے میں ہم موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی بات کر رہے ہیں۔
اس دور میں وزیرستان کی دیگر ضرریات زندگی کی طرح موبائل فون نیٹ ورک سے محروم شہری حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اب تو ان پر رحم کرکے وزیرستان میں فوری طور پر دیگر موبائل کمپنیوں کو بھی این او سی جاری کرکے نہ صرف موبائل فون کالنگ سسٹم بحال کیا جائے بلکہ تمام نیٹ ورکس پر 3 G اور 4 G سروس بھی بحال کی جائے تاکہ یہاں کا محروم طبقہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح نہ صرف بنیادی انسانی ضرورتوں کو پورا کر سکے بلکہ ترقی کا سفر طے کرنے کیلئے بھاگ دوڑ میں بھی شریک ہو سکے..
دنیا کی طرح آج کل ہم وزیرستانیوں کو بھی کورونا کا سامنا ہے اور ہم بھی اس وبا کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے معلومات تک رسائی نہیں ہو پاتیں ,,
کورونا کے باعث تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، ہوسٹلز بند ہیں، یونیوسٹیز کالجز اور دیگر اداروں میں پڑھنے والے وزیرستانی طلبہ مجبورا اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں، لیکن وہ آن لائن کلاسز سے محروم ہیں، آن لائن امتحانات سے محروم ہیں، ریسرچ سے محروم ہیں، اگر محرومی کا یہی عالم رہا تو ان طلبہ کی تعلیم ادھوری رہ جائیگی۔
اس سے قبل کہ وزیرستان کی موجودہ نسل تعلیم میں پیچھے رہ جائے یا جہالت کے اندھیروں کی نذر ہو جائے اس کیلئے مناسب بندوبست کیا جائے، نہیں تو دشمن کے بچے سمجھ کر ہی انہیں پڑھائیں۔۔۔۔ بڑھائیں۔۔۔۔ وزیرستانی اس پر بھی دل سے شکر گزار ہوں گے !!
یہ بھی پڑھئے : شمالی وزیرستان میں جاری کشت وخون۔۔ احسان داوڑ
“وزیرستان کا لولا لنگڑا موبائل فون نیٹ ورک تحریر: عامرخان داوڑ” ایک تبصرہ