لاک ڈاؤن، وکلاء کیساتھ ساتھ اسسٹنٹس بھی مشکلات کا شکار، صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی

پشاور(دی خیبر ٹائمز کورٹس ڈیسک) کرونا وائرس کی وجہ سے عدالت عالیہ اور لوئر کورٹس میں وکلاء کیساتھ کام کرنے والے اسسٹنٹ جنہیں عرف عام میں منشی کہا جاتا ہے دو ماہ سے زائد لاک ڈاؤن نے انہیں مالی پریشانیوں سے دوچار کردیا ہے کیسز کی سماعت نہ ہونے کے باعث موکلین بھی عدالتوں میں نہیں آرہے جس کی وجہ سے ان کی روزمرہ زندگی مشکلات کا شکار ہوکر رہ گئی ہیں لوئر کورٹس اور پشاور ہائیکورٹ میں قانون دانوں کیساتھ دفاتر اور کورٹس میں کام کرنے والے ان میں بیشتر ایسے اسسٹنٹ ہیں جنہوں نے گریجویشن کی ہوئی ہیں تاہم مالی مشکلات کے باعث وکلاء کیساتھ اسسٹنٹ کے طور پر کام کررہے ہیں اور شام کے اوقات میں وکالت کی کلاسز بھی لے رہے ہیں -لوئر کورٹس میں کام کرنے والے ہزاروں ایسے اسسٹنٹ اس وقت گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کی گھروں کا چولہا عدالت عالیہ اور لوئر کورٹس میں کیسز کی سماعت کے بعد موکلین سے ملنے والے اخراجات پر ہوتا ہے دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ بار سمیت ڈسٹرکٹ بار کے ہزاروں وکلاء بھی گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں اور کیسز کی سماعت نہ ہونے کے باعث انہیں بھی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ابھی تک صوبائی حکومت نے ان وکلاء اور ان کے اسسٹنٹس کیلئے کسی بھی قسم کی مالی امداد کا اعلان نہیں کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں