کیا تبدیلی ہے ساتھیو ، خیبرپختونخوا کے دارلخلافہ پشاور میں 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر محکمہ بلدیات جو عرصہ دراز سے یوم آزادی کے موقع پر مرکزی تقریب کا انعقاد کرتی آئی ہے وہ 73 یوم آزادی کی تقریب منانا ہی بھول گئی ، 2001 سے قبل میونسپل کارپوریشن پشاور جناح پارک میں یوم آزادی کی مرکزی تقریب منایا کرتی تھی تاہم پرویز مشرف دور حکومت میں میونسپل کارپوریشن کو ختم کرکے پشاور کو چار حصوں میں تقسیم کرکے ٹاؤنز بنائے گئے ، بلدیاتی نظام کے دوران باقاعدہ ضلعی ناظم ڈپٹی کمشنر آفس کے ذریعے یوم آزادی کی تقریب پولیس لائینز پشاور یا سول سیکرٹریٹ پشاور میں مرکزی تقریب کا انعقاد کرتی ، جس کے مہمان خصوصی وزیراعلی ہوا کرتے تھے ، یوم آزادی کی مرکزی تقریب کے بعد پھر دن بھر چھوٹی چھوٹی تقاریب کا سلسلہ چلتا رہتا ، اس بار یعنی 73 ویں یوم آزادی کے موقع پر مرکزی تقریب کے انعقاد کی زمہ دار ضلعی انتظامیہ نے خواب خرگوش میں گم رہی ، سول سیکرٹریٹ میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا اور نہ ہی پیشگی کوئی اطلاع کی گئی ، یہ تو بھلا ہو پشاور پولیس کا ، جنہوں نے 13 اگست کی شام کو جب ڈپٹی کمشنر آفس سے تفصیلات طلب کیں تو معلوم ہوا کہ محکمہ بلدیات کے ماتحت کام کرنے والی ضلعی انتظامیہ نے اس بار مرکزی تقریب کے لیے کوئی پلاننگ ہی نہیں کی ، بس پھر کیا ، پشاور پولیس نے رات و رات پولیس لائن میں تیاریاں کیں کیونکہ وہ جانتے تھے کہ مرکزی تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان ہوں گے ، ویسے حیرانگی اس بات کی بھی ہے کہ مشیر بلدیات کامران بنگش نے بھی ضلعی انتظامیہ سے تقریب کے انعقاد کے لیے کوئی تفصیلات نہیں لیں ، یا شاید بی آر ٹی کی افتتاحی تقریب میں مشیر بلدیات اور ضلعی انتظامیہ اتنی مگن ہوگئی کہ یوم آزادی کی مرکزی تقریب کے لیے پروگرام کی ترتیب دینا ہی بھول گئی ،
:یہ بھی پڑھئے ارکان کے بپھرنے کا خوف یا کچھ اور ، خیبرپختونخوا کابینہ ردوبدل و توسیع التوا کا شکار۔ تحریر : یاسر حسین
تاہم اس موقع پر پشاور پولیس کے سربراہ محمد علی گنڈا پور کو یقینا داد ضرور دینی پڑے گی کہ انہوں نے رات گئے پولیس لائنز پشاور میں یوم آزادی کی تقریب کے لیے انتظامات کیے ، حالانکہ یوم آزادی کی اس مرکزی تقریب کے لیے پیشگی مہمانوں کو بلانے کے لیے کارڈز تقسیم کیے جاتے ہیں ، میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں کی تفصیلات لی جاتی ہیں ، اگر کوئی اس پر اعتراض کرتا ہے کہ کورونا کی وجہ سے کسی کو اطلاع نہیں دی گئی تو کیا کورونا 12 اگست 2020 کو ایک روز کی چھٹی پر تھا جب ہم میڈیا کے نمائندوں کو حکومتی وزراء بی آر ٹی کی بسوں میں گھمانے میں مگن تھے ، اسی پر افسوس ہے کہ اتنے اہم روز پر ضلعی انتظامیہ تقریب کا انعقاد کرنا ہی بھول گئی ، اگر پشاور پولیس کے سربراہ فورآ اس کی ذاتی طور پر زمہ داری نہ لیتے تو نجانے وزیراعلی محمود خان صاحب مرکزی تقریب کی پرچم کشائی کے لیے کہاں جاتے ، یہ تو اچھا ہے کہ ہمارے صوبے کے وزیراعلی محمود خان شریف آدمی ہیں ورنہ سابقہ وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک یا امیر حیدر خان ہوتی ہوتے تو ضلعی انتظامیہ کی وارڈ لگا دیتے ۔