خیبر پختونخوا میں سیاسی ہم آہنگی کی نئی لہر، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا تمام سیاسی قائدین سے رابطہ

پشاور ( دی خیبر ٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سیاسی ماحول میں ایک خوشگوار تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے منصب سنبھالنے کے بعد صوبے میں امن و استحکام کے قیام اور سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے بامقصد اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے گورنر ہاؤس پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں صوبے کی مجموعی صورتحال، خصوصاً امن و امان کے چیلنجز اور گڈ گورننس کے قیام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ صوبے میں پائیدار امن اور سیاسی استحکام کے لیے تمام فریقین کو ایک میز پر لانا ناگزیر ہے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن (جمعیت علمائے اسلام ف)، ایمل ولی خان (عوامی نیشنل پارٹی)، سراج الحق (جماعت اسلامی)، امیر مقام (پاکستان مسلم لیگ ن)، آفتاب احمد خان شیرپاؤ (قومی وطن پارٹی) اور محمد علی شاہ باچا (پاکستان پیپلز پارٹی) سے الگ الگ گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق ان رابطوں میں وزیر اعلیٰ نے صوبے کی امن و امان کی صورتحال، باہمی تعاون اور سیاسی استحکام پر تفصیلی بات چیت کی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا:
“صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں۔ امن و استحکام ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہونا چاہیے۔”
سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی قائدین کے لیے یکساں احترام رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صوبے کے بڑے فیصلے اتفاقِ رائے سے کیے جائیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت ایک سیاسی جرگہ تشکیل دیا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین شامل ہوں گے۔
ان کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا تاکہ صوبے کے امن، ترقی اور گڈ گورننس پر مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، سہیل آفریدی کے یہ اقدامات صوبے میں باہمی احترام، مکالمے اور مصالحت کی فضا بحال کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ہیں۔
ان کا نرم لہجہ اور مشاورت پر مبنی طرزِ قیادت، سابق وزیر علی امین گنڈا پور کے جارحانہ بیانات اور سخت رویے کے برعکس، ایک مصالحت آمیز سیاسی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں کورکمانڈر ہاؤس، گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے درمیان رابطے منقطع ہو گئے تھے، جس کے باعث صوبے میں گڈ گورننس اور امن و امان کی صورتحال متاثر ہوئی۔
تاہم موجودہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے دوبارہ ادارہ جاتی تعلقات کی بحالی نے امید پیدا کی ہے کہ بڑے ہاؤسز کے مابین غیر ضروری اختلافات ختم کرکے صوبے میں استحکام اور اچھی طرزِ حکمرانی کو فروغ دیا جا سکے گا۔
تمام سیاسی و عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی اس کوشش کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت خیبر پختونخوا بدامنی اور حکومتی عملداری میں کمزوری کے شدید چیلنجز سے دوچار ہے۔
ایسے میں وزیر اعلیٰ کا یہ قدم ، جس کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جا رہا ہے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو خیبر پختونخوا میں امن، گڈ گورننس اور بین الجماعتی تعاون کی نئی بنیاد رکھی جا سکتی ہے،
جس کے اثرات پورے ملک کی سیاسی فضا اور وفاقی سطح پر اتفاق رائے کے قیام پر بھی مثبت انداز میں پڑ سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں