امریکہ میں سافٹ ڈرنکس اور اشیا خوردونوش تیار کرنے والی فیکٹریوں کو مشکلات کا سامنا

پشاور(دی خیبر ٹائمز انٹرنیشنل ڈیسک )امریکہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بیئر سوڈا ،گیس ملے پانی اور خوراک کی اشیا تیار کرنے والی فیکٹریوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں ۔پیداوار گھٹنے سے ان اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔

زیادہ تر سافٹ ڈرنکس کی تیاری میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس استعمال کی جاتی ہے، جس سے اس کا ذائقہ اچھا ہو جاتا ہے اور مشروب میں سے اٹھتے ہوئے بلبلے اچھے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گوشت سمیت کھانے پینے کی کئی چیزوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
امریکہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس زیادہ تر ان پلانٹس سے حاصل کی جاتی ہے جہاں ایتھانول بنتا ہے۔ یہاں ایتھانول پٹرول میں استعمال ہوتا ہے اور گیس اسٹیشنوں پر فراہم کیے جانے والے پٹرول میں 10 فی صد ایتھانول شامل ہوتا ہے۔
کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے، جس سے اس کی کھپت میں 30 فی صد سے زیادہ کمی ہو چکی ہے۔
پٹرول کی کھپت کم ہونے سے ایتھانول کی طلب بھی گھٹ گئی ہے۔جس سے امریکہ میں قائم ایتھانول بنانے والی 45 میں سے 34 فیکٹریوں میں کام یا تو مکمل طور پر بند ہو گیا ہے یا وہ جزوی طور پر چل رہی ہیں۔
کئی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے متبادل کی طرف دیکھنا پڑ سکتا ہے۔

تاہم کئی ریاستوں میں بیوریج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں فی الحال کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی قلت کا سامنا نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں