خیبر پختونخوا میں جدید ٹیکنالوجی کااستعمال عام ہوتے ہی کئی لوگوں نے اسکا مثبت استعمال کر کے بھرپور فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔ جن میں جہاں دیگر طبقات و شخصیات شامل ہیں وہیں فن و موسیقی کی دنیا سے وابستہ نوجوان بھی اس جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور فوائد حاصل کر رہےہیں۔ خواتین کے پہلے سٹوڈیو کے بعد اب آپ کو ملوا رہےہیں پشاور سے تعلق رکھنے والےنوجوان گٹارسٹ سے جو کافی عرصہ سے اس شعبے میں اپنی محنت اور لگن سے خیبر پختونخوا کے تمام گٹارسٹس پر بازی لےگیا ہے۔ یہ نوجوان پشاور کا اشبان ریاست ہے، جو کئی سالوں سے گٹار بجا رہا ہے، اور کافی جدوجہد کے بعد بالاآخر اس گٹار پلیئر نے جدید موسیقی سے شغف رکھنے والوں کیلئے اپنی نوعیت کا پہلا گٹار اسٹوڈیو کھول لیا۔
اشبان کے مطابق جب وہ فرسٹ ایئر کا طالبعلم تھا تو کالج میں کچھ لڑکے پرفارم کر رہے تھے جہاں سے اسے بھی شوق پیدا ہوا اور اس نے یہ ارادہ کر لیا کہ ایک دن وہ بھی گٹارسٹ کے طور اپنا لوہا منوائے گا۔ چنانچہ اس نے فوری طور پر ایک گٹار خرید لیا یہ جانے بغیر کہ یہاں استاد بھی ہے یا نہیں۔ اور پھر استاد ڈھونڈتا رہا، کافی تگ و دو کے بعد اسے ایک استاد مل ہی گیا۔ استاد تو مل گیا لیکن چونکہ اس زمانے میں دہشت گردی عروج پر تھی چنانچہ یہ بھی سب چھوڑ چھاڑ کر گھر بیٹھ گئے۔ کافی عرصہ گھر پر ویسے ہی بیٹھے رہے تاہم شوق کی کوئی قیمت ہوتی نہیں، جدوجہد جاری رکھی اور ڈھونڈتے ڈھونڈتے میرزادوں کے ایک خاندان میں شاگردی اختیار کر لی، مشکل وقت گزرتا رہا، لیکن اس کا خواب تھاکہ وہ اپنی منزل ہر حالت میں حاصل کر کے رہے گا، اس کے استاد نے اسے ایک دن کہا کہ
وہ اپنی طرح کسی شاگرد کو مشکلات سے گزرنے نہیں دیں گے۔ اشبان کا کہنا ہے کہ استاد کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ اسے ان کی باتوں سے حوصلہ بھی ملا اور آج پشاور میں گٹار کا پچانوے فیصد کام وہ کر رہے ہیں۔
اشبان کے مطابق وہ اسکولوں، کالجوں میں میوزک سکھاتا ہے۔ اور مزید سیکھنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو سکھانے میں خوشی محسوس کر رہا ہے۔ اشبان خود چونکہ ماضی میں مشکلات سےگزر چکےہیں اس لئے انکی کوشش ہے کہ ان سے سیکھنے والے لوگ مشکل سے نہ گزریں اورایک دوستانہ ماحول میں آگے بڑھیں۔
صرف ایک گٹار سےکام کا آغاز کرنیوالےاشبان کے پاس اب ہزاروں کی تعداد میں امپورٹڈ گٹار کی بہت سی قسمیں موجود ہیں۔
ان کے مطابق الیکٹرک گٹار، کلاسک گٹار، اسپینش گٹار اور کوسٹیر گٹار ابتدائی طور پر سیکھنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ کوئی بھی انکے پاس آ کر تین سے چھ مہینے کے دوران گٹار بجانا سیکھ سکتا ہے۔
ایک مرتبہ جب وہ الحمرا آرٹ کونسل گئے تو وہاں سب میوزک سیکھنے والے تھے وہاں سے انسپائیریشن ملی کہ پشاور میں بھی کچھ ایسا ہو, اسلئے انہوں نے اپنا سٹوڈیو کھولنے کا ارادہ کیا اور کامیابی حاصل کی، آج خیبر پختونخوا میں وہ پہلا گٹار سٹوڈیو قائم کر چکے ہیں، اور اب تک ایک ہزار سٹوڈنٹس کو سیکھا چکےہیں۔
اشبان کے مطابق ان کا مقصد خیبر پختونخوا خصوصا پشاور کو پروموٹ کرنا ہے۔ اب وہ ارادہ رکھتےہیں کہ مستقبل میں میوزک اسکول بنا کر اس فن سے وابستہ دیگر لوگوں کو بھی سامنے لایا جائے۔ گٹار کے شعبہ میں وہ اپنی جدوجہد جاری رکھ کر خود بھی کچھ نیا سیکھ کر وہ دوسروں تک بخوشی پہنچانے کیلئے زندگی بھر یہ سلسلہ جاری رکھے کا عندیہ کئے ہوئے ہیں۔