پاراچنار (دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) گذشتہ روز قبائلی ضلع کرم کے مرکزی شہر پاراچنار کے طوری بازار میں کمسن بچے کے سبزی کے ریڑھی میں رکھے گئے بم کے پھٹنے سے ایک خاتون اور بچے سمیت سترہ افراد زخمی ہوگئے تھے جس میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے واقعے کے بعد شہریوں نے دھماکے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور انتظامیہ اور دیگر اداروں کی ناکامی پر احتجاج کیا پارلیمنٹرینز اور قبائلی عمائدین کی کوششوں سے احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا ہے اور مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے ہیں مظاہرین کا کہنا تھا کہ بار بار پاراچنار میں دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور سالہا سال دھماکوں اور احتجاج دھرنوں سے لوگ تنگ آ چکے ہیں دوسری جانب بار ایسوسی ایشن ضلع کرم کے صدر محمود علی طوری اور خیبر پختونخوا بار کونسل کے ممبر فواد حسین کی اپیل پر دھماکے کے خلاف آج وکلاء نے ضلع کرم میں ہڑتال کردی ہے اور عدالت سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے محمود علی طوری اور خیبر پختونخوا بار کونسل کے ممبر فواد حسین کا کہنا ہے کہ پاراچنار بم دھماکہ مقامی انتظامیہ اور فورسز کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے متعلقہ حکام دھماکے کے حوالے سے اعلی سطحی تحقیقات کی جائے ڈسٹرکٹ ہیڈ ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر قیصر عباس کا کہنا ہے کہ ذیادہ تر زخمیوں کو طبی امداد دینے کے بعد فارغ کردیا گیا ہے تاہم متعدد زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے اور ایک زخمی کو پشاور منتقل کردیا گیا
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments