خان عبدالغفار خان “باچاخان بابا” کا مزار جلال آباد افغانستان میں امن و مزاحمت کی علامت

پختون قوم کے عظیم رہنما، عدم تشدد کے علمبردار اور “سرحدی گاندھی” کے لقب سے پہچانے جانے والے خان عبدالغفار خان المعروف باچاخان بابا کا مزار افغانستان کے شہر جلال آباد میں واقع ہے۔ یہ مزار آج بھی پختون قوم کی تاریخ، قربانی اور نظریاتی جدوجہد کا گواہ ہے۔

تاریخ کا عظیم باب

باچاخان بابا نے اپنی پوری زندگی عدم تشدد، تعلیم، اصلاح اور آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دی۔ انہوں نے “خدائی خدمتگار تحریک” کی بنیاد رکھ کر پختون قوم کو بیدار کیا، اور برطانوی سامراج کے خلاف آواز بلند کی۔

مزار کی اہمیت

باچاخان بابا کی وفات 20 جنوری 1988 کو ہوئی، اور ان کی وصیت کے مطابق انہیں افغانستان میں دفن کیا گیا تاکہ ان کی تدفین اس “آزاد پختون سرزمین” میں ہو، جہاں ان کے خیالات پر کوئی قدغن نہ ہو۔ ان کا مزار جلال آباد کے مرکز میں واقع ہے، جو آج بھی زائرین، سیاسی کارکنان، محققین اور عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

زائرین کی آمد

ہر سال باچاخان بابا کی برسی پر یہاں عقیدت کے ساتھ تقاریب منعقد کی جاتی ہیں، جہاں پختونخوا، بلوچستان، افغانستان اور دنیا بھر سے لوگ آ کر ان کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ مزار نہ صرف ایک قبر، بلکہ ایک فکر، ایک نظریہ اور ایک تحریک کی علامت بن چکا ہے۔

امن، علم اور بیداری کا پیغام

باچاخان بابا کا مزار پختونوں کو یاد دلاتا ہے کہ طاقت صرف ہتھیار میں نہیں بلکہ علم، محبت، اور استقلال میں ہے۔ ان کی تعلیمات آج بھی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔

“دی خیبر ٹائمز” اپنے قارئین سے گزارش کرتا ہے کہ وہ باچاخان بابا کی فکر کو سمجھیں، اپنی تاریخ سے جڑیں اور امن و بھائی چارے کے راستے کو اپنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں