صرف تنقید ہی نہیں۔۔ تحریر: ناصر داوڑ

مجھے قطعی طور پر کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی ہمدردی نہیں، میری خواہش ہے، بلکہ ایمان ہے کہ جو بھی اچھا کام کریں ان کو اچھے الفاظ سے یاد کروں، جو برا کریں ان کی اصلاح کیلئے ان کو تنقید کا نشانہ بناوں،
کئی دنوں سے ملکی میڈیا پربراجمان تبصرہ نگاروں کو سن رہاہوں دیکھ رہاہوں اور برداشت کررہاہوں، اس لئے کہ شائد ٹی وی پر بیٹھے ہوئے میرے لئے قابل احترام اینکرز صاحبان کسی سیاسی جماعت پر ان کی اصلاح کیلئے کسی پر تنقید کریں؟ تو کسی کو جھاڑ پلائینگے؟
لیکن بے سود، بیشتر تبصرہ نگار، اینکرز اور میرے لئے انتہائی قابل احترام سینیئرز صحافی دیکھ رہا ہوں جو مسلسل پاکستان تحریک انصاف کو ایسے الفاظ میں یاد کرتے ہیں، جیسا کہ تحریک انصاف نے اپنی تاریخ میں برے کاموں کے علاوہ کسی اچھے کام کا سوچھا بھی نہ ہو؟
ایسا بالکل نہیں ہے، سوشل میڈیا پر ان کے وہ ویڈیوز بھی موجود ہیں، جب وہ کبھی ٹی وی پر بیٹھ کر صرف اور صرف فضائل عمرانیات کا ورد کرتے رہتے تھے، اب ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد یکسر بدل گئے، جو صرف اور صرف عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کیلئے خوردبین لگا کر ٹی بی کے جراثیم کی طرح اس میں خرابیاں نکال رہی ہیں،
صرف جیو نیوز کے اینکر سلیم صافی ہی اس ملک کا واحد ایک ایسا اینکر ہے، جو عمران خان اور اسکی جماعت پی ٹی آئی کے برے کاموں پر تبقید کیا کرتے تھے، آج بھی اس کا وہی رویہ ہے،
یہ الگ بات ہے کہ ہم صرف تماشائی بن گئے ہیں، لیکن ایسا بھی نہیں ہے؟ ہم پر بھی اپنی طاقت کے مطابق کچھ ذمہ داریاں ہیں؟ جو قوم کو بتا سکتے ہیں، کہ خرابیاں کہاں کہاں اور کس کس میں ہیں؟
انشااللہ لکھنے کا یہ عمل اب تسلسل کے ساتھ جاری رہیگا، پاکستان تحریک انصاف نے جو اچھے کام کئے ہیں، اس کو انتہائی اچھے الفاظ سے یاد کیا جائیگا، اور جو پی ڈی ایم یعنی سیاسی جماعتوں کا متحد ٹولہ جو کررہے ہیں، ان کے اچھے کاموں کو بلا جھجک انتہائی اچھے الفاظ سے یاد کیا جائیگا، لیکن ساتھ ساتھ ان کی اصلاح کا عمل بھی تسلسل کے ساتھ جاری رہیگا۔ وہ بھی اپنے اندر برداشت کا جزبہ پیدا کریں،
اگلے تحریر کیلئے صرف اتنا کہہ دوں کہ اس حمام میں ہوتے ہیں سب کے سب ننگے، اور ننگے پیر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی اگلے تحریر میں

اپنا تبصرہ بھیجیں