شمالی وزیرستان میں جاری دھرنا مشران نے سیلاب کے باعث تباہ کاریوں کی خاطر 5 روز کیلئے شاہراہیں کھولنے کا اعلان کردیا

شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے داوڑ اور وزیر قبائل نے حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری احتجاج کے دوران پیر کے روز سے تمام رابطہ سڑکوں کی بندش کا فیصلہ پانچ دن کیلئے موخر کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان پانچ دنوں کے اندر اندر وزیر اعظم کی نامزد کردہ کمیٹی نے ان سے رابطہ کرکے انہیں مطمئن نہ کیا تو جمعہ کے روز سے تمام قبائل اپنے اپنے حدود میں تمام رابطہ سڑکوں بشمول پاک افغان شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کرینگے۔ پیر کے روز داوڑ اور وزیر اتمانزئی قبائل کے ترجمان مفتی بیت اللہ خان نے تمام مشران و عمائدین کی موجودگی میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ پورے ملک میں ہنگامی صورتحال درپیش ہے جس میں ہم نے سڑکوں کی بندش کا فیصلہ نہ صرف موخر کردیا ہے بلکہ جہاں تک ہو سکے گا ہم سیلاب زدگان کی مالی معاونت کے علاوہ بھی ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہیں ۔ مفتی بیت اللہ نے بہر حال واضح کیا کہ وزیر اعظم کی نامزدکردہ کمیٹی کو ہم نے پندرہ دن کا وقت دیا تھا جو کب کا پورا ہوچکا ہے اس لئے ہم انتظار میں ہیں کہ وہ حکومت کی طر ف سے کیا پیغام لائینگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی کی طرف سے کوئی اطمینان بخش جواب نہ ملا تو ہم مجبوراً اپنے فیصلے کو عملی جامہ پہنائینگے اور تمام مرکزی شاہراہوں کو ایسا بند کرینگے کہ کچے میں بھی کوئی گاڑی نہیں جا سکے گی ۔ شمالی وزیرستان کے اتمانزئی قبائل نے متفقہ طور پر علاقے میں جاری بد امنی اور نہ ختم ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے میرعلی کے علاقے عیدک کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا ہے اور کئی روز تک تما م رابطہ سڑکوں کو بھی بند کیا تھا تاہم وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین پر مشتمل ایک کمیٹی نے پندرہ دن پہلے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کرکے سڑکوں کو کھول دیا گیا تھا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ فروری 2018 سے ا ب تک علاقے میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں پانچ سو سے زائد لوگ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں تاہم ان میں سے کسی ایک کا بھی قاتل گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں