13 جولائی 2019 کی وہ شام جب سب لوگ ایک پروقار تقریب میں گپ شپ میں مشغول تھے، ٹھنڈی ہوا کے ساتھ ہلکی ہلکی بوندا باندی بھی ہو رہی تھی جب میں نے چھ فٹ ایک انچ کا خوبصورت تندرست و توانا لڑکا دیکھا ، سیاہ گھنگریالے بال ،بھوری آنکھیں ،پتلے ہونٹ اور ناک، بھرا بھرا سا چہرہ جس پر غضب کی معصومیت تھی! یہ ہود ہے! یہ کہہ کر ان کے ماموں نے اس کا مجھ سے تعارف کر وایا۔
ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جوان ہو ، شادی شدہ ہو ، اس کے بچے ہوں اور خوشحال زندگی گزارے لیکن جب بچے والدین بن جاتے ہیں تو وہ اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر اپنے بچوں کی خواہشات پوری کرنے کی تگ و دو میں لگ جاتے ہیں اور ایک تصوراتی دنیا قائم کرلیتے ہیں جس میں سب کچھ اچھا اور خوشحال ہوتا ہے۔
جنگوں اور قدرتی آفات میں خاندان کے خاندان ختم ہو جاتے ہیں لیکن چارسدہ کے ایک بدقسمت خاندان کی داستان کچھ الگ ہے ،چارسدہ کا ایک سیاسی خاندان ایک عجیب کرب سے گزررہاہے ،جس کے 4بچے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی فانی دنیا کو چھوڑ گئے جس کی وجوہات کسی کو بھی معلوم نہیں ۔
دیگر بھائیوں کی بے وقت موت کے باعث ہود تاج خان کے بارے میں اس کا خاندان بہت ہی پریشان رہتا تھا اور اسےکسی بھی قسم کی کوئی تکلیف نہیں دی، اس نے سکول نہ جانے کا کہا تو کسی نے اس پر کوئی دباو نہیں ڈالا، اس کی خواہش پر سکول بھی تبدیل کرتے گئے تاکہ وہ مطمئن رہے، 16 مئی کومجھے ایک میسج موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ ہود فوت ہوگیا ہے۔ نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جاتے وقت مجھے ہود کے ساتھ ملاقات کے وہ لمحات یادآتے رہے ، اسکے جنازے میں شریک تمام لوگ غم سے نڈھال تھے، 16سالہ ہود خان نے اپنی بے وقت موت سے دو گھنٹے قبل ایک ٹک ٹاک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی تھی جس میں اس نے شاعری پر اداکاری کی لیکن اسے شاعری کے بول کی سمجھ بوجھ توتھی مگر شاعری میں اصل مدعا کیا ہے اس سے وہ بالکل بے خبر تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بول کہ لب آزاد ہیں تیرے…. تحریر رفعت انجم
ہود تاج خان سابق وفاقی وزیر نثار خان کے بھتیجے اور رکن قومی اسمبلی فضل خان کے چچازاد تھے ، تاج محمد خان کی شادی تقریباً 30سال قبل اپنی رشتہ دار سے ہوئی تھی ان کو اللہ نے پانچ بچوں جس میں چار بیٹے اورایک چھوٹی بیٹی شامل ہے سے نوازا ، گزشتہ 14 سالوں میں اس گھر سے باپ اور بچوں سمیت پانچ جنازے اٹھے اور اب صرف ایک چھوٹی بیٹی زندہ ہے، ان کا بڑا بیٹا یار محمد خان پندرہ سال کی عمر میں 14 سال قبل فوت ہوا، دوسرا بیٹا سعود محمد خان 17 سال کی عمر میں نو سال قبل فوت ہوا, تاج محمد خان خودسات سال قبل 52سال کی عمر میں فوت ہوئے، ان کاتیسرا بیٹا اویس تاج محمد خان بھی چھ سال قبل17 سال کی عمر میں جبکہ اب ہود تاج محمد خان سولہ مئی 2020کو 16سال کی عمر میں فوت ہوا،حیران کن طور پر تمام بھائیوں کی اموات علی الصبح ہی واقع ہوئی ہیں۔
تاج محمد خان کے چاروں بیٹے تندرست تھے اور اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت واقع ہوئی، تین بیٹوں کی وفات کے بعد جب گھر کا آخری چراغ ہود خان رہ گیا تو اس کا بہت علاج کیا گیا اور اس کے دل میں ”سیل“ لگانے کی کوشش بھی کی گئی تاکہ وہ زندہ بچ سکے مگر انفکیشن ہونے پر سیل ہٹا دیئے گئے ،ان سب بھائیوں کی موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی کہ کیوں جوانی کو پہنچتے ہی فانی دنیا کو چھوڑ جاتے ہیں، اب ان کی تقریبا بارہ سالہ ایک چھوٹی بہن زندہ ہے ،ان کی ماں اپنے جوان بچوں کی بے وقت موت کے غم کی وجہ سے سکتے میں ہے،
جب پڑا وقت گلستان پہ تو خون ہم نے دیا
اب بہار آئی تو کہتے ہے تیرا کام ہی نہیں
دکھی ماں نے پھولوں کا جو گلدستہ بنایا تھا اس میں ایک ایک کرکے پھول مرجھا گئے ہیں اور اب گلد ستے میں ایک کلی رہ گئی ہے جو اس کی پوری دنیا ہے ، غمزدہ ماں تو زندہ ہے مگر اس کیلئے زندگی بے معنی ہوچکی ہے ۔ہود تاج خان کی موت کے بعد والدہ کی جینے کی آرزو ہی ختم ہوگئی اور اس نے خود کشی کی کوشش بھی کی مگر اللہ کو یہ منظور نہ تھا،
زندگی تجھ پہ بہت غور کیا ہے ہم نے
تو فقط رنگ ہے رنگوں کے سوا کچھ بھی نہیں
جنازہ پڑ ھنے اور ہود خان کی تدفین کے بعد چارسدہ سے پشاور واپس آتے ہوئے مجھے ایک ہی غم ستا رہا تھا کہ ہود خان کی ماں پر کیا گزر ی ہوگی۔ پشاور پہنچتے ہی دیگر لوگوں کی طرح دنیا کے کاموں میں مشغول ہوگیا لیکن ہود کی ماں کو انہی غموں کے ساتھ اب جینا ہوگا جس کرب سے وہ گزر رہی ہے ہمارے لئے اندازہ لگانا بھی مشکل ہے ،ان کے خاندان کے پاس انہیں تسلی دینے کیلئے بھی کچھ نہیں بچا ہے سوائے دعا کے۔ بقول جون ایلیا
ہم ”حسین ترین،امیر ترین، ذہین ترین
اور زندگی میں ہر حوالے سے بہترین
ہوکر بھی بالاخر مر ہی جائیں گے
ہم سب دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی والدہ کو مزید غموں سے بچائے اور انہیں حوصلہ دے اور ان کے شوہر اور بیٹوں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔امین
یہ بھی پڑھئے: ٹیری(کرک ) کے ناداروں میں ہندووں کے راشن کی تقسیم۔ اے وسیم خٹک
2 تبصرے “یہ ہود ہے! دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ”