محترم قارئین ۔ ۔ ادارہ دی خیبرٹائمز کسی بھی خبر یا کالم کو ویب سائیٹ سے ہٹانے یا ڈیلیٹ کرنے کیلئے کسی بھی صورت تیار نہیں، اگر کہیں غلطی سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو، تو ادارہ اس سے معذرت کرنے میں بھی دیر نہیں لگاتی کیونکہ ادارہ کسی بھی صورت میں کسی انسان یا ادارےکی دل آزاری نہیں کرنا چاہتی اور ہم سختی سے شفاف صحافتی اصولوں کی۔ پاسداری اور تمام انسانوں کے عزت نفس اور ازادی تحریر و تقریر پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن مذکورہ بالا کیس میں چونکہ کالم نگار اور سینیئر صحافی جس کا کالم ہٹایاگیا ہے، وہ کسی ایک اور بڑے معزز ریجنل ادارےکے ساتھ صحافتی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں، کالم چھاپنے کے چند گھنٹے بعد اسی ادارے کے ایک زمہ دار اہلکار نے ادارے دی خیبرٹائمز سے رابطہ کیا، اور واضح طور پر کہا کہ اگر مذکورہ کالم کو نہ ہٹایا گیا، تو وہ صوبائی حکومت کی پریشر پر اس ادارے کے ساتھ کام کرنے والے صحافی کو ان کے ادارے سے نکالینگے جس نے مشیر اطلاعات کے خلاف کالم لکھا ہے، چونکہ آپ تمام حضرات صورت حال سے خوب واقف ہیں، کہ آج کل میڈیا کے تمام آرگنائزیشنز میں کیا ہورہا ہے۔مذکورہ صحافی کے لئے کوئی متبادل جاب نہ تو ادارہ دی خیبر ٹائمز کے پاس تھا، اور نہ ہی اس صحافی کے ساتھ کوئی اور اپشن تھا۔۔۔ ان کی نوکری کو بچانے کی فکر میں دی خیبرٹائمز نے اس کالم کو اپنے ویب سائیٹ کے پیج سے محض اس صحافی کی جاب کو بچانے کی خاطر ہٹایا ہے۔ جس پر ادارہ اپنے قارئین سے انتہائی معزرت خواہ ہے .
ادارہ دی خیبرٹائمز