میرعلی ( میرعلی دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے خدی قبیلے اور حکومت کی طرف سے بھیجے گئے جرگے کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد خدی قبیلے نے 12جولائی تک جرگے کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مشروط طور پر پاک افغان شاہراہ کو کھول دیا جس سے ہزاروں کی تعداد میں مسافروں اور درجنوں مال بردار گاڑیوں کے مالکان نے سکھ کا سانس لیا۔ حکومت کی طرف سے چیف اف وزیرستان ملک نصراللہ خان کی سربراہی میں ایک جرگے نے منگل کو خدی قبیلے کے ساتھ طویل مذاکرات کئے جس میں خدی قبیلے نے جرگے کے اراکین کو 12جولائی تک وقت دیدیا اور کہا کہ 12جولائی تک اگر حکومت نے ان کے مغویان کو بحفاظت بازیاب نہیں کرایا تو وہ اپنے احتجاج کو دوام دینگے۔ جرگے میں شریک ایک سرکردہ رہنماء ملک شیر خان سرحدی نے بتایا کہ خدی قبیلے نے جرگے کی موجود گی ہی میں سڑک کو کھول دیا کیونکہ خدی قبیلے کو خود بھی عوام کی مشکلات کا احساس تھا۔ اس بارے میں ڈسٹرکٹ پولیس افیسر شفیع اللہ گنڈا پور نے بتایا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قریبی رابطے میں ہیں اور جیسے ہی اغواشدہ افراد کے بارے میں کوئی معلومات ملتی ہیں تو پولیس بلا تاخیر ایکشن لے گی اور اس کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ گنڈا پور نے مزید کہا کہ مغوی افراد کے خاندانوں کے کرب کا ہمیں احساس ہے اور کوشش ہے کہ عید سے پہلے پہلے انہیں بحفاطت بازیاب کرایا جائے تا کہ وہ عید اپنے خاندان والوں کے ساتھ منا سکے۔ یاد رہے کہ میرعلی کے خدی قبیلے کے تین افراد انجینئر ہمایوں داوڑ، ایڈوکیٹ عتیق داوڑ، شہنشاہ داوڑ اور میرانشاہ میں محکمہ صحت کے اہلکار مسعود الرحمن کو تحصیل شیواہ کی حدود سے پانچ ماہ قبل اغوا کئے گئے تھے جس کے بارے میں تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں ملی ہیں تاہم خدی قبیلے نے گذشتہ روز پاک افغان شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کررکھا تھا۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments