کورونا وائرس نے عید کے رنگ کردئے پھیکے۔۔ تحریر۔ کاشف عزیز

آج 24 مئی 2020 کو پاکستان سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک میں مسلمان عید الفطر کا دن منا رہے ہیں. سب کے چہروں پے مسکراہٹوں کو بکھیرنے والا تہوار,عید تحفہ ہے اللہ تعالیٰ کی جانب سے رمضان کے با برکت مہینے کے روزے رکھنے کے بعد مسلمانوں کے لئے، لیکن آج کا عید تھا سب سے الگ، کیونکہ کورونا نے کر دیا ہے عید کے رنگوں کو بے رنگ، نہ وہ خوشی ہے اور نہ وہ رنگ، .تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں شوال کا چاند نظر آنے کے بعد عید کا اعلان ہوتے ہی ہر طرف رنگینیاں اور خوشیاں نظر آتی تھی، بچے بڑے، جوان اور خواتین بازاروں سمیت چاند رات کے میلوں کی زینت بنتے تھے، کوئی چھوڑیاں خریدتے نظر آتی تو کوئی مہندی کے نت نئے ڈیزائن بنوانے بازاروں اور بیوٹی پارلرز کا رخ کرتی تھی، تاروں سے چمکتے آسماں کی طرح بازار کچا کچ لوگوں سے بھرے ہوئے ہوتے تھے، سیویوں کے سٹالز، سویٹس ہاوسز ، بیکریاں اور جیولری کے سٹالز سمیت حجام کے دکان پر لوگ قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کرتے نظر آتےتھے. لیکن رواں سال دنیا کے زیادہ تر لوگوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے نہ تو عید کے لئے نئے کپڑے لئے، نہ جوتےاور نا سجاوٹ و سینگار کا سامان۔
لاہور سے تعلق رکھنے والی نور الھدیٰ کا کہنا ہے، کہ نہ اس نے عید کے لئے کپڑے لئے ہے اور نہ جوتے، کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ وہ یا اس کے خاندان میں سے کوئی کورونا وبا کا شکار ہو، پشاور کی مہوش کہتی ہے، کہ وہ ہر سال مہندی لگوانے بازار جایاکرتی تھی، لیکن اس دفعہ کورونا کے خوف بےاس کو ہاتھ پیلے کرنے نہیں دیا،

یہ بھی پڑھئے :  سائبر عیدیتحریرکاشف عزیز

اور تو اور دنیا کہ مختلف ممالک میں زیادہ تر لوگوں نے نماز عید کو اجتماعات میں آدا کرنے کی بجائے گھروں میں آدا کیا. جبکہ پشاورکے عیدگاہوں میں بھی نماز عید پڑھنے والوں میں سے کچھ لوگوں نے گھروں میں اپنے بڑوں اور خاندان والوں کے ساتھ نماز آدا کی.
ایک دوسرے کے گھروں میں عید کے مبارکبادیں دینے والے بھی کچھ کم نظر آئے. عیدی میں ملنے والے نئے نئے نوٹ بھی اب بچوں کے ہاتھوں میں کم نظر آنے لگے ہیں، کیونکہ رواں سال بینکوں سے نئے نوٹ نکلوانے والا پیکج بھی عوام کو نہیں دیا گیا. اب رہی بات سیرو تفریح کی تو بچے اور جوان اس معاملے میں بھی مایوس نظر آرہے ہیں. نہ پارکس میں کوئی جا سکتا ہے، نہ میلوں میں جھولے جھول سکتا ہے، جہاں بچے عیدی لے جاکر اپنے جیب ہلکا کردیتے۔ نہ سینما گھروں میں موویز دیکھ سکتا ہے اور نہ قدرتی حسن سے مالا مال سر سبز و شاداب وادیوں کی سیر کرنے جاسکتا ہے.
لاک ڈاون کی وجہ سے گھروں میں قید پشاور کے سلمان خان اور چارسدہ کے رہائشی ماجد خان نے کافی عرصے سے عید کی چھٹیوں میں دوستوں کے ساتھ خیبر پختونخوا کے قدرتی حسن سے مالامال وادیوں کے مناظر کو دیکھنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن صوبائی حکومت کا گلیات، سوات ناران کاغان اور دیگر سیاحتی مقامات پر ہوٹل، ریسٹورنٹ سمیت تمام تفریحی سرگرمیاں بند کرنے کے اعلان نے ان کے ارادوں پر پانی پھیر دیا،
صرف یہ ہی نہیں بلکہ دبئی میں مزدوری کرنے والے افضل بنگش کا کہنا ہے، کہ اس دفعہ عید کا بلکل مزہ نہیں ہے، کیونکہ نہ وہ عید کے اجتماعات میں عید آدا کر سکے اور نہ عید کی خوشیاں دیکھ سکے، بس کورونہ نے ان کو فلیٹوں میں بند کر کے رکھ دیا ہے.
ذیشان احمد کا کہتے ہیں، کہ یہی حال نیو یارک کا بھی ہے، کورونا وائرس کی پھیلاؤ کو روکھنے کے لئے لاک ڈاون ہے، جس کی وجہ سے سب گھروں میں قید ہیں اور عید گھروں کے اندر ہی گزارینگے.
پوری دنیا سمیت پاکستان میں عید کے بعد لوگوں نے اللہ سے معافی مانگتے ہوئے بخشش کی دعا کی اور کہا کہ یا رب ہم.سب کو اس امتحان میں کامیابی عطا فرماں اور ہم کو اپنے عذاب سے نجات دلائیں ۔

یہ بھی ایک نظر :  کورونا وائرس پروموشن ؟؟ والدین اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے پریشان،، سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز : تحریر کاشف عزیز

 


کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں