خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں کورونا سے جاں بحق مریض کے متعلق ہسپتال کی رپورٹ جاری

پشاور(دی خیبر ٹائمز ہیلتھ ڈیسک) کے ٹی ایچ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق حسن علی ولد شمس الدین خان عمر 18 سال سکنہ شبقدر ضلع چارسدہ کو 27 اپریل بروز پیر خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی ایمرجنسی لایا گیا تھا۔ حسن علی بچپن سے خون کی موروثی بیماری ایونز سینڈروم ( Evans Syndrome) کا مریض تھا اور عرصہ دراز سے ہیماٹالوسٹ کے زیر علاج تھا۔ اس بیماری میں خون کے خلیوں خصوصا پلیلٹس کی تھوڑ پھوڑ ہوتی ہے اور خون جمنے اور مدافعتی نظام کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ گزشتہ 5 مہینوں سے حسن علی کے پھیپڑوں میں انفیکشن تھا۔ ان کے خون میں پلیٹلٹس کی تعداد 40,000 تک گر چکی تھی جس کی وجہ سے انھیں خون کی الٹیاں شروع ہو چکی تھی ۔پیر کے دن حسن علی کو میڈیکل اے وارڈ میں سیریس حالت میں داخل کرایا گیا تھا۔ ٹی بی کیلیے بلغم ٹیسٹ کرایا گیا جو کہ منفی آیا تھا۔ ایکسرے اور سی ٹی سکین پر ان کے دونوں پھیپڑوں میں کرونا مریض کی طرح نشانات دیکھائے گیے اور ساتھ میں انھیں کھانسی اور بخار بھی شروع ہوا تھا اسلئے 30 اپریل کو صبح راونڈ میں میڈیکل ٹیم کے فیصلے کیمطابق کرونا سسپیکٹ(شک کی بنیاد پر) حسن علی کو انتہائی سیریس حالت میں آئسولیشن وارڈ شفٹ کیا گیا جہاں ان کا کرونا ٹیسٹ کیلئے نمونہ لیا گیا ۔ دوران علاج دوپہر کو حسن علی کا انتقال ہوا۔ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے کرونا گایئڈلائنز کیمطابق ان کی میت کو ہسپتال کی مخصوص جگہ منتقل کیا گیا جہاں ایئرکنڈیشنڈ روم میں میت کو عارضی طور پر رکھا جاتا ہے ۔ کرونا سے متعلق بین الاقوامی ادارہ صحت اور قومی گایئڈلائنز کیمطابق ٹیسٹ رپورٹ آنے سے پہلے میت کو ورثا کے حوالہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اگر بعد میں کرونا ٹیسٹ مثبت آجاتا ہے تو تب تک بیماری کافی لوگوں تک پہنچ چکی ہوتی ہے۔ حسن علی کے ورثاء کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد میت حوالہ کی جا سکتی ہے۔ افطار کے وقت حسن علی کے ورثاء نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئسولیشن وارڈ کے کلرک کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے زبردستی تالہ کھلوا کر میت سٹریچر پر گاڑی میں لیجابے کیلئے روانہ کیا۔ مشتعل ورثاء نے لاش لیجابے وقت توڑ پھوڑ کی اور نعرہ بازی کرتے رہے ۔ اس دوران ٹاون پولیس سٹیشن کو اطلاع دی گیئ۔ پولیس بھروقت پہنچ گیئ اور کافی مزاحمت کے بعد میت کو واپس اپنی جگہ منتقل کیا گیا۔ اس دوران ہسپتال انتظامیہ نے ورثاء کو بار بار سمجھایا اور انھیں کرونا کے خطرات سے آگاہ کرتے رہے۔ میڈیکل ڈائریکٹر نے خصوصی طور پر وزیر صحت سے درخواست کی کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو ٹیسٹ کا نتیجہ جلدی ارسال کرنے کیلئے کہا جائے۔ کوئی ایک گھنٹہ بعد مزید لوگ آگیے اور اس بار 60 کے لگ بھگ لوگوں نے پولیس کی موجودگی میں گیٹ پر دھاوا بول دیا اور ایک بار پھر میت کو ذبردستی لے گئے۔ پولیس نے ایمرجنسی گیٹ پر مشتعل ہجوم کو قابو کرکے میت روک دی۔ رات 11 بجکر 30 منٹ پر پبلک ہیلتھ لیبارٹری خبیر میڈیکل یونیورسٹی سے ٹیسٹ کا نتیجہ موصول ہوا جس کے مطابق حسن علی کرونا کے مرض میں مبتلا تھا۔ اسکے بعد احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے میت کو غسل دیا گیا، کفن پہنایا گیا اور تابوت میں رکھ کر ڈپٹی کمشنر پشاور کے ہدایات پر آنے والی پولیسں وین کے حوالہ کرکے شبقدر چارسدہ روانہ کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر چارسدہ کو اطلاع دی گئی تاکہ احتیاطی تدابیر کیمطابق جنازے اور دفن کا بندوبست کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں