خواندگی کا عالمی دن اور پاکستان : خصوصی مضمون:- ایمل صابر شاہ

خواندگی کا عالمی دن اور پاکستان
خصوصی مضمون:- ایمل صابر شاہ
aimalsabirshah@gmail.com

خواندگی کا عالمی دن ہر سال 8 ستمبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاکہ خواندگی کی اہمیت اور حقوق انسانی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے۔ یہ دن 1966 میں یونسکو کے قیام کے بعد سے اب تک باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے۔
خواندگی سے مراد وہ صلاحیت ہے جس سے انسان اپنی زبان میں پڑھنا، لکھنا، سمجھنا اور بات چیت کرنا سیکھتا ہے، خواندگی نہ صرف انسان کو علم و شعور دیتی ہے بلکہ انسان کو آزادی، خود اعتمادی، ترقی، برابری، صحت، خوشحالی اور سلامتی جیسی گرانقدر تحفے بھی عنایت کرتی ہے۔
خواندگی سے انسان کا علم اور شعور بڑھتا ہے اور وہ دنیا کے مختلف موضوعات اور معاملات سے آگاہ ہوتا ہے.
خواندگی سے انسان کی تفکر اور تجزیہ کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ معاشرہ میں اپنی سوچ و بات کو مثبت انداز کیساتھ منطقی طور پر پیش کر سکتا ہے.
خواندگی سے انسان کا لسانی زور بڑھتا ہے اور وہ اپنی زبان کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتا ہے.
خواندگی سے انسان کا تخلیقی ذہن بیدار ہوتا ہے اور وہ نئی نئی چیزوں کو پیدا کر سکتا ہے جیسے شاعری، کہانی، نظم، نثر، مضمون، خط، تقریر و تحقیق وغیره.
خواندگی سے انسان کا باطن مضبوط ہوتا ہے اور وہ اپنی خود شناسی اور خود اعتمادی میں بڑھوتری لاتا ہے.
خواندگی سے انسان کا معاشرتی رابطے بھی بڑھ جاتے ہے اور وہ دوسروں کی رائے، خیالات، جذبات، تجربوں، اور تاریخ سے واقف ہوتا ہے.
اقوام متحدہ کے مطابق بالغان کی عالمی خواندگی کی شرح 86.3 فیصدی ہے، جب کہ نوجوانوں کی شرح خواندگی 91.2 فیصدی ہے۔ تاہم انفرادی خواندگی کے لحاظ سے مختلف خطوں اور ممالک میں وسیع فرق ہے۔ درج ذیل اعداد و شمار تازہ ترین دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر دنیا کے کچھ ممالک کی فیصدی شرح خواندگی دکھاتا ہے،

چین 96.8
انڈیا 74.4
جاپان 99.0
پاکستان 60.0
میکسیکو 95.1
برازیل 93.2
فرانس 99.0
جرمنی 99.0
ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ ممالک میں خواندگی کی شرح بہت زیادہ ہے، جبکہ دیگر اب بھی اپنے لوگوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

وطن عزیز پاکستان کی شرح خواندگی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کافی کم ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دیہی علاقوں میں تعلیم تک رسائی میں اسکول سے دوری اور حفاظت سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریباً 23 ملین پاکستانی بچے اسکول نہیں جاتے، صرف بلوچستان میں 70فیصد بچے اسکول نہیں جاتے اور حقیقت یہی ہے کہ پاکستان میں تعلیمی نظام کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں ناکافی انفراسٹرکچر، ناکافی فنڈنگ، اساتذہ کا کمزور معیار، طلباء کی عدم توجہی، تعلیمی اداروں کا خراب ماحول اور ناقص تعلیمی نتائج شامل ہیں۔ دیہی علاقوں کے تعلیمی اداروں میں اکثر بنیادی سہولیات جیسے بجلی، صاف پانی اور بیت الخلاء تک کا فقدان ہوتا ہے، اساتذہ اکثر غیر تربیت یافتہ اور کم اجرت والے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے غیر حاضری کی شرح زیادہ ہوتی ہے، مزید یہ کہ دیہی علاقوں میں بہت سے بچے اسکول جانے کے بجائے اپنے خاندان کی کفالت کے لیے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
وفاقی وزارت تعلیم کے مطابق حکومت پاکستان نے ملک میں خواندگی کی شرح کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں مثلاً
1. قومی تعلیمی پالیسی 2021-2030: حکومت نے ایک نئی تعلیمی پالیسی کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد پاکستان میں شرح خواندگی میں اضافہ اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ پالیسی ابتدائی بچپن کی تعلیم، اساتذہ کی تربیت، نصاب کی ترقی، اور تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر مرکوز ہے۔
2. بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP): BISP غریب خاندانوں کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے میں مدد کے لیے نقد رقم کی منتقلی فراہم کرتا ہے۔ اس پروگرام نے پاکستان میں اسکولوں میں داخلے کی شرح بڑھانے میں مدد کی ہے۔
3. پاکستان ریڈنگ پروجیکٹ: اس پروجیکٹ کا مقصد پاکستان میں پرائمری اسکول کے طلباء میں پڑھنے کی مہارت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ اساتذہ کو تربیت فراہم کرتا ہے، پڑھنے کا مواد تقسیم کرتا ہے، اور کمیونٹی لائبریریاں قائم کرتا ہے۔
4. قومی کمیشن برائے انسانی ترقی (NCHD): NCHD ایک سرکاری ادارہ ہے جو پاکستان میں خواندگی اور تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ اسکول سے باہر بچوں کو غیر رسمی تعلیم فراہم کرتا ہے، اساتذہ کو تربیت دیتا ہے، اور کمیونٹی اسکول قائم کرتا ہے۔
اب تک کے مختلف حکومتی تعلیمی اقدامات کے باوجود یہ سوال بہر حال اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستان میں خواندگی کیسے بڑھائی جا سکتی ہیں؟
یہ ایک اہم اور پیچیدہ سوال ہے جس کا جواب آسان نہیں ہے کیونکہ خواندگی کا مطلب صرف حروف اور الفاظ پڑھنا اور پڑھانا نہیں بلکہ ان کا مطلب پڑھنا، سمجھنا، تجزیہ کرنا اور ان میں اپنی شخصیت کو ڈھال کر اپنی زندگی کو سنوارنا ہے۔
پاکستان میں شرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے مختلف قسم کے اقدامات کی ضرورت ہے جو حکومت، عوام، سماج، تعلیمی ادارے، سول سوسائٹی اور میڈیا کو مشترکہ طور پر لینے ہونگے۔ چند ممکنہ اقدامات مندرجہ ذیل ہیں:
تعلیم کو قوم کا پہلا ترجیحی شعبہ بنایا جائے اور اس کو مالیات، وسائل، سروسز اور تحفظ فراہم کئے جائیں۔
تعلیم کو عام طبقات تک پہنچانے کے لئے رسمی اور غیر رسمی دونوں قسم کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔
تعلیم کا معیار بہتر بنایا جائے اور نصاب تعلیم معاصر ضرورتوں اور عالمگیر معیارات کے مطابق تشکیل دیا جائے۔
تعلیم تک ہر کسی کی پہنچ آسان بنائی جائے اور تعلیم میں جنس اور علاقائیت کا فرق نہ ٹٹولا جائے۔
تعلیم کو عام لوگوں کیلئے دلچسپ اور قابل توجہ بنایا جائے اور اس میں معاصر جدید سائنسی علوم، ذہنی تخلیقات، صلاح و رشد، صنعت و حرفت، معاصر فنون، سپورٹس و فزیکل فٹنس، سیر و تفریح وغیره شامل کئے جائیں۔
تعلیم کو عام لوگوں کیلئے فائد مند بنایا جائے اور اسکے ذریعے انسانیت کو خودشناسی، خود مختاری، خود استحکامی، خودداری جیسے رموزِ زندگانی سکھایا جائیں۔
تعلیم سے عام لوگوں کو ذمہ دار بنایا جائیں اور اس سے شخصيت سازی، اخلاقیات، دینی محبت، حب الوطنی، قانون کی پاسداری، خدمت خلق وغیره سکھایا جائیں۔
تعلیم کے ذریعہ عام لوگوں کو معاشرے کا حصہ بنایا جائیں اور اس سے ملکی یکجہتی، قومی ہم آہنگی، انسانی حقوق، آزادی رائے، اظہار ما فی الضمیر، احترام، ہم آہنگی، برداشت و تسامح وغیره سکھایا جائیں۔
حکومت کو دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، اسکولوں کو بجلی، صاف پانی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔
اساتذہ کو ایسے طریقے سے پڑھانے کی تربیت دی جانی چاہیے جو طلباء کے لیے دلچسپ اور آسان ہو۔ اساتذہ کی غیر حاضری کی شرح کو کم کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنی چاہیے۔
ٹرانسپورٹ کے معاملہ میں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان طلباء کے لیے نقل و حمل کی مناسب سہولیات فراہم کرے جو اسکولوں سے دور رہتے ہیں۔
حکومت کو دیہی علاقوں میں بیداری مہم چلانی چاہیے تاکہ والدین کو تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔
مفت تعلیم اور اسکالرشپس ان طلباء کو فراہم کی جانی چاہیے جو تعلیم کے متحمل نہیں ہیں۔

یقیناً ان بنیادی اقدامات سے وطن عزیز پاکستان اور خصوصاً دیہی علاقوں میں تعلیم کو بہتر بنانے اور ہر بچے کو معیاری تعلیم تک رسائی یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ ان اقدامات کا مقصد پاکستان میں شرح خواندگی کو بہتر بنانا اور ہر بچے کو معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
یاد رہے کہ خواندگی نہ صرف ایک بنیادی انسانی حق ہے بلکہ سماجی اور اقتصادی ترقی کا ایک اہم عنصر بھی ہے۔ لہذا، دنیا بھر میں خواندگی کی کوششوں کو فروغ دینا اور ان کی حمایت کرنا ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں