تحریر “کاشف عزیز”
گزرتے وقت اور جدید ٹیکنالوجی نے جہاں ہم سب کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں ہمارے معاشرے کے من پسند, میٹھے، یادگار اور خوشیوں بھرے لمحات بھی بے رنگ ہو چکے ہیں۔رمضان کے با برکت مہینے میں اللہ کی طرف متوجہ ہونے کی بجائے ہم میں سے زیادہ تر لوگ وقت گزارنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ جہاں آپ کو وقت کی مناسبت سے مختلف سوچ وفکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی عجیب و غریب پوسٹس اور تبصرے نظر آئینگے,جو ان کی تربیت اور سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس بار تو ہمیں بھی رمضان میں فرست کے لمحات نصیب ہوئے ۔ عید کے دن قریب آتے ہی سوشل میڈیا پر عیدی کے حوالے سے نت نئے انداز کی عجیب وغریب پوسٹس دیکھ کر اپنا بچپن یاد آیا۔
ہم جب بچپن میں ماموں,خالا,پھوپھی، چچا یا کسی رشتہ دار کے گھر جاتے تھے,تو ہمیں پانچ دس ,پچاس یا سو کے نئے نئے نوٹ عیدی میں ملتے تھے,جسے ہم انتہائی احتیاط کے ساتھ جیب میں رکھتے تھے تا کہ نوٹ کہیں فولڈ نہ ہوجائے اور وہ پرانا نہ لگے.اور نئے نوٹ ملنے کی جو خوشی تھی وہ دیکھنے کے لائق ہوتی۔
لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ الگ ہے،لوگ سوشل میڈیا پر لوگوں سے خود مختلف انداز سے عیدی کی شکل میں پیسے مانگ رہے ہیں۔کوئی پوسٹ کر کہ کہتی ہے کہ”عیدی نہیں دی تو پھر نہ کہنا کہ کیوں بلاک کیا”,تو کوئی کہتی ہے کہ “مجھے کسی نے بھی عیدی نہیں دی اور نہ ہی کسی کا ارادہ ہے,پھر نہ کہنا کہ مجھے کیوں نکالا”۔
صرف یہی نہیں بلکہ کچھ سوشل میڈیا کے شوقینوں نے تو حالات کو دیکھتے ہوئے عیدی ریٹ لسٹ بھی تیار کر کے پوسٹس کر دی ہیں، جس میں بیوی، میاں، بیٹا، بیٹی سمیت بی ایف ,جی ایف اور منگیتر کو کتنی کتنی عیدی دینی ہے سب مقرر کر دیاہے۔
یہ بھی پڑھئے : دہشت گردی نے وزیرستانی خواتین کا روایتی لباس “گھانڑ خت “بھی ہڑپ کرلیا.. تحریر: احسان داوڑ
ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ان پوسٹوں کے ذریعے لوگوں کو جال میں پھنسانے والے زیادہ تر لوگ فیک یعنی جعلی آئی ڈیز استعمال کرتے ہیں جو عید کے دنوں میں خوب پیسے کماتے ہیں۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر پشاور کے ایک نوجوان نے کہا کہ وہ اس وقت پانچ فیس بک آئی ڈیز استعمال کر رہا ہے جس میں سے صرف ایک اس کی اپنی اصل آئی ڈی ہے، باقی جعلی اکاوئنٹس کے ذریعے لوگوں کو بے وقوف بنا کر پیسے کماتا ہے۔
اسکا کہناہے کہ لڑکیوں کے نام پر آئی ڈی بنانا تو آسان ہے، لیکن مختلف قسم کی لڑکیوں کی تصاویر ڈھونڈنا، لڑکوں کو جال میں پھنسانا، ان کو لڑکی ہونے کا یقین دلانا کہ وہ لڑکی ہی ہے اور ان سے پیسے نکلوانا ایک فن ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بول کہ لب آزاد ہیں تیرے…. تحریر رفعت انجم
اپنے موبائل فون کی گیلری میں لڑکیوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے اس نے کہا کہ اس نے ایک آئی ڈی میں خود کو پنجاب کی لڑکی ظاہر کیا ہے۔ایک میں پٹھان دیہاتی شریف بچی جبکہ ایک میں ماڈرن یونیوسٹی میں پڑھنے والی اسٹائلش لڑکی
جب میں نے پوچھا کہ آپ لڑکیوں کی آواز میں بات کیسے کرتے ہے، توکہنے لگا کہ وائس چینجر تو سب کے پاس ہوتا ہے لیکن آواز کے جادو کو کب، کہا اور کیسے استعمال کرنا ہے,یہ ہنر ہر کوئی نہیں جانتا۔اس نے اپنے اس طریقہ واردات کے متعلق مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہ عید کے دنوں میں عیدی کے چکر میں لوگوں سے ہزاروں روپے کمانے کے ساتھ ساتھ ایزی پیسہ کہ ذریعے کالج کی کتابوں ،داخلے ،امی کے علاج،شاپنگ اور گھر کا خرچا چلانے کے بہانے سے کافی لوگوں کو لوٹتے ہیں۔لیکن یہ کام خطرناک بھی ہے۔فیک آئی ڈی معلوم ہونے پے ایف آئی اے میں کیس ہو سکتا ہے، پتہ معلوم ہونے پر گھر پر حملہ بھی کوئی کر سکتا ہے اور مار بھی پڑ سکتی ہے۔اسی لئے ہم انتہائی احتیاط کے ساتھ اپنا کام چلاتے ہیں۔
ہم سب روزانہ کے حساب سے اس قسم کی کئی پوسٹس سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں جن کے ذریعے ہمارے معاشرے کے ہزاروں لوگ ان چالاک لوگوں کے جال میں بے بس چڑیوں کی طرح پھنس چکے اور اپنے خون پسینے کی کمائی ہار چکے ہیں۔ہمیں چاہیئے کہ ان لوگوں پر خرچ کرنے کی بجائے اپنے گھروں میں موجود اپنے قریبی رشتے داروں پر اپنے محنت کی حلال کمائی خرچ کریں.اور ان لوگوں کے دھندے کو ختم کرنے میں ایف آئی اے,سائبر کرائم اور دیگر حکومتی اداروں کی مدد کریں اور اپنے معاشرے کو اس قسم کی برائیوں سے پاک کریں۔
ایک نظر یہاں بھی : “بتاؤ وہ کونسا دن ہے جو ماں کے بن ہے” تحریر : کاشف عزیز
ادارے دی خیبر ٹائمز کے نمائندے 24 گھنٹے آن لائن رہتے ہیں، ادارے کامضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں
2 تبصرے ““سائبر عیدی” تحریر “کاشف عزیز””