وزیر خوراک اور ہم غریب تحریر: زاہد عثمان

تبدیلی کا راگ الاپنے والوں کو تاریکیوں کی دلدل نے ایسے آلیا ہے کہ صبح کا سورج طلوع ہونے کی امید ہی ختم ہوگئی ہے دو سال ہوگئے تبدیلی آج آئی کل آئیگی پرسوں آنے دو یہی سلسلہ چل رہا ہے وہ کل ہی کیا جو آج میں نہ بدلے مگر افسوس تبدیلی کی کل کل ہی رہیگی امید رکھنا بھی حماقت ہے کمزور معیشت کا رونا رونے والے حکمران صرف رونا جانتے ہیں بہتری کا انکے پاس کوئی حل نہیں، ماضی میں ملک خداداد کی نادیدہ عوام کے ساتھ یہ اب چلتا ہے آج بھی اگر بدلا ہے صرف چہرہ مافیا نہیں یہ دنیا کا واحد ملک نما عجوبہ ہے جہاں تیل کی قیمتیں گرنے کے بعد تیل مارکیٹ سے غائب مہنگائی بڑھتی گئی سب کچھ دستیاب لیکن ہاتھ لگانا گناہ سے کم نہیں عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے جب مہنگائی قوت خرید سے زیادہ اور وافر مقدار میں اشیا ہونے کے بعد بھی انکی قیمتیں مہنگی ہوں تو حکمران چور ہے اب تو اُس سے بھی گئی گزری حالت ہے ذمہ دار کون اب یہ جناب اور اسکے حواری فرماتے ہیں ماضی کے حکمرانوں کی وجہ سے یہ قصے پرانے ہوچکے نیا ڈرامہ تو آج ہوا خیبر پختونخوا اسمبلی میں جب وزیر خوارک قلندر لودھی صاحب نے اپنی اقوال زرین سناتے ہوئے کہا کہ 20 کلو آٹے کی قیمت 860 روپے سرکاری نرخ اور پنجاب سے آٹا آتا ہے وہ مہنگا ہے جناب آپنے گندم وقت پر کیوں نہیں خریدی یہ بات آج سے نہیں جب سے آپ آئے ہیں سات سال ہوگئے نااہلی کی انتہا کی وجہ سے گندم خریدی نہیں جاتی جب خریدے ہیں مبینہ طور پر اسکے بھائی اور کچھ افسران مل ملا کر بات ستمبر تک لے جاتے ہیں تاکہ مارکیٹ میں شارٹیج پیدا ہو اور یہ لوگ خوب کماسکیں اور مبینہ طور پر منسٹر صاحب کو پتا بھی نہیں سُنا ہے افسران کے تبادلےاسکا بھائی کرواتا ہے اور خط کلاس فور کے تھرو سیکرٹری کے دفتر جاتے ہیں جونئیرز کو بڑے بڑے ڈویژن میں تعینات کیا ہے اور مبینہ طور پر ہزارے میں صرف خاص لوگ ہیڈی ایف او اور ڈائریکٹرز لگ سکتے ہیں اب ایسی حالت میں آٹے کی قیمتوں کو کون دیکھے گندم کیسے وقت پر خریدا جاسکے پشاور کے مختلف ماکیٹوں میں 20 کلو آٹے کی بوری 12 سے13 سو اور منسٹر صاحب فرماتے ہیں سرکاری ساڑھے آٹھ سو کیا منسٹر صاحب بتانا پسند کرینگے؟ کہ کیا آپ کی سرکار صرف سرکاری آٹے کے دو ٹرکوں تک محدود ہے اور آپکےاختیار میں صرف یہ چند سو بوریوں کی قیمت لگانا ہے فی روٹی جو دس روپے میں ملتی تھی وہ پندرہ کی کیسے ہوگئی جب گندم ضرورت سے زیادہ موجود ہے اور 20 کلو بوری کی قیمت ساڑھے آٹھ سو ہے منسر صاحب اسکو نااہلی کی انتہا کہیں بے خبری کہیں یا من مانی؟؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں