کرونا بیماری کےباعث شہادت پانےوالےخیبرپختونخوا کے سنیئرصحافی فخرالدین سید کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کاانعقاد

پشاور ( دی خیبرٹائمز کرائمز ڈیسک ) پشاور میں کرائم ٹیررازم جرنلسٹس فورم کیجانب سےاور پشاور پولیس کی بھرپور تعاون سےپولیس کلب، پولیس لائنز پشاورمیں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کےموقع پر کرائم جرنلسٹس فورم کےسنیئرز عظمت گل، عمران بخاری، قیصرخان، جہانگیرشہزاد، عدنان طارق ودیگر رپورٹرز، چینل 92 کےآفس سٹاف، سی سی پی او پشاور محمدعلی گنڈاپور، ایس ایس پی آپریشنز منصورامان ودیگرپولیس حکام، پشاور پریس کلب وخیبریونین کےعہدیداروں، فخرالدین شہید کے اہل خانہ اور پرنٹ والیکٹرانک میڈیاکےکئی کارکنوں نےکثیر تعداد میں شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس کےموقع پرمرحوم کی ایصال وثواب کیلئےفاتحہ خوانی اورقرآن خوانی کی گئی اور انکے19 سالہ صحافتی کردار کو بھرپور طریقے سے سراہا گیا۔شہید فخرالدین نے کئی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا میں اپنے فرائض سرانجام دیئے اور آخری مرتبہ وہ چینل 92 کیساتھ پشاور سے بطور سنیئر رپورٹر و صحافی کے طور پر وابسطہ رہے۔ رواں سال مئی میں دوران کوریج انکی طبعیت اچانک بگڑگئی تھی۔ کچھ دنوں گھر پر رہنے کے بعد انکو تشویشناک حالت میں پشاور کےحیات آباد میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کیاگیا، تاہم کرونا وائرس کاشکار فخرالدین کی طبعیت سنبھل نہ جانے کے باعث 28 مئی کو وہ خالق حقیقی سےمل کردنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔ صحافتی، سماجی، سیاسی و دیگر کئی طبقات نے کرونا بیماری کےباعث خیبرپختونخوا کےپہلےشہید صحافی کےموت کوایک بڑاسانحہ قراردیا تھا۔
پولیس کلب میں تعزیتی ریفرنس کےدوران مرحوم کی 19سالہ صحافتی زندگی پرروشنی ڈالی گئی۔اس موقع پرخطابات کےدوران پشاورکےصحافیوں نعیم خان، عمران یوسفزئی، ممتازبنگش، عظمت گل، عمران بخاری، جہانگیر شہزاد و دیگر صحافیوں نےکہا، کہ مرحوم نے پرنٹ والیکٹرانک میڈیا جہاں بھی کام کیا۔ بڑی دلیری، ایمانداری اورفرض شناسی کیساتھ اپنےصحافتی فرائض انجام دیئے۔ فخرالدین نےہمیشہ سچ اور حق کا ساتھ دیا، مظلوم طبقات کی آواز اُٹھائی، بلا خوف و بلا خطر وہ اپنےصحافتی فرائض انجام دیئے۔ شرکا نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ دو طرفہ رپورٹنگ کی۔ کوئی یہ ثابت ہی نہیں کرسکتاکہ کہیں غلط خبریں چلائی ہو۔فرض شناسی کیساتھ رپورٹنگ کرنے والے فخرالدین نے ہمیشہ خبروں و دیگر صحافتی معاملات میں میڈیا کے دیگر ساتھیوں، پشاورپریس کلب و خیبریونین کی بھی ہمیشہ مددکی۔ ہر صحافی ہمیشہ یہ گواہی دیگا کہ انہوں نےپاک صاف زندگی گزاری ہےاور کبھی بھی ایک آنےکی کرپشن بھی نہیں کی۔

اس موقع پرشہیدکےبھائی نے تعزیتی ریفرنس سےخطاب کےدوران کہاکہ وہ انکےصرف بھائی نہیں بلکہ ایک بہترین دوست بھی تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مرحوم کےباعث ان کےلئےکوئی مسئلہ پیدا ہوا ہو بلکہ ہمیشہ انہوں نےاہل خانہ کو بھرپور سپورٹ کیا۔ آج اپنےشہید بھائی کی بدولت انکو کافی عزت ومقام ملاہےجس پر وہ اللہ تعالی کےشکر گزارہیں۔ ایک کامیاب اور پُر وقار تعزیتی ریفرنس کےانعقاد پر انہوں نے پشاور کے صحافیوں اور پولیس حکام کا بےحد شکریہ آداکیا۔ پولیس حکام کی جانب سےمرحوم کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاگیا۔ اس موقع پر حکام نے کہا، کہ شہید ہمیشہ خبروں و دیگرپیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے انکے ساتھ رابطہ میں رہا، اور اپنی خبر کو مکمل کرنے کیلئےآفیشل موقف لیتے رہے، جس پرمحکمےکو بھی حوصلہ ملتارہا۔ اس موقع پرکرائم جرنلٹس فورم کیجانب سےاعلان کیاگیاکہ وہ خوش قسمت ترین انسانوں میں سے ہیں کہ انکی وفات پر ایک پُروقار تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیاہےاور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہیگا، اور ہرسال 28 مئی کو فخر صحافت کےنام سے تقسیم ایوارڈ مقابلے منعقد کئے جائینگے۔ اس موقع پرصحافیوں، شہیدکےاہل خانہ اورپولیس حکام میں سرٹیفیکیس بھی تقسیم کئےگئے۔ صحافیوں نے شہید کے بھائی اور دو چھوٹی بچیوں کویقین دلایا کہ وہ انکے ساتھ ہمیشہ کیلئے ہر طرح کا تعاون جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں