ایک بوند پانی پینے کا سوال ہے بابا؟ خصوصی تحریر: منورشاہ داوڑ

ایکسویں صدی میں جہاں دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور وہاں بہتر زندگی کی تلاش میں ہیں وہاں اس دنیا کے انتہائی آباد علاقے پتسی اڈہ عیسوڑی کے قریب ترکئی اور غنڈی کلے میں سرکار کی غفلت اور مقامی نمائندوں کی کرپشن کی وجہ سے پینے کے لئے پانی کی سہولت موجود نہیں ہے اور یہاں کے مقامی باشندے دور دراز علاقوں سے چھوٹے چھوٹے بچوں یا عمررسیدہ خواتین کے ذریعے پانی لانے کا بندوبست کرتے ہیں۔
ان علاقوں کے باشندوں کا حاکم وقت سے ہمیشہ ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ پینے کیلئے کچھ پانی تو دیدو پلیز!

لیکن افسوس کہ اب تک ان علاقوں کے مکینوں کے لئے کسی وزیر، مشیر، کوئی آفیسر، کسی این جی او یا کوئی ترقیاتی کاموں کے دعویدار تنظیم یا اس سے بھی بڑھکر پاک آرمی جو شمالی وزیرستان میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو کندھادئے ہوئے ہیں، ایکیسویں صدی میں پینے کے صاف پانی کو ترسنے والے یہاں کے مکینو پر رحم کریں، اور انہیں پانی کا منصوبے بھی دیں،
ہم تمام متعلقہ اداروں کے سر براہ ہان، عوامی نماٸندوں، این جی اوز سے بالعموم اور جی او سی سیون ڈیو سے بالخصوص مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان علاقوں کے باشندگان پر ترس کھاٸے اور پینے کے صاف پانی کیلئے ایک ٹیوب ویل غنڈی کلے اور ایک ترکئی کلے فوری طور پر منظور کرائی ، ان علاقوں کے ہزاروں باشندے ہمیشہ اپنی دعاٶں میں یاد رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں