پشاور پریس کلب کی انتخابی سرگرمیاں عروج پر،امیدواروں اور گروپوں میں جوڑ توڑ جاری

پشاور پریس کلب کے سالانہ انتخابات 30 دسمبر کو ہونگے، انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں، صدارت کے عہدے کیلئے اس سال ریکارڈ کاغذات جمع ہوئے ہیں، پریس کلب میں مختلف ناموں سے فورمز تشکیل دیئے جا چکے ہیں، جہاں عہدوں کے حصول کیلئے خوب کوششیں کی جا رہی ہے، مختلف فورمز متحد ہو کر ایک دوسرے کے خلاف انتخابی مہم چلانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، کہیں اتحاد ہو رہے ہیں تو کہیں کوئی اتحاد سے نکل رہا ہے، ایسے ہی روزنامہ ایکسپریس کے بیورو چیف و سینئر تجزیہ کار جمشید باغون صاحب جو صدارت کے عہدے کے مضبوط امیدوار ہیں نے اپنے پُرانے گروپ کے ساتھ وفاداری چھوڑ دی اور برادری کے ایک اور گروپ دی جرنلسٹس فورم میں باقاعدہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔ دی جرنلسٹس فورم (ٹی جے ایف ) نے جمشید باغوان صاحب کو ٹی جے ایف میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ جمشید باغوان صاحب نے ٹی جے ایف کے ساتھیوں پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پشاور پریس کلب اور صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹی جے ایف کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس سلسلے میں جمشید باغون اور ان کے ساتھیوں کے لئے 21 دسمبر بروز پیر سہہ پہر 3 بجے پشاور پریس کلب میں چائے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ فورم نے جمشید باغوان کے اعزاز میں ہائی ٹی کے اس تقریب سعید میں پریس کلب کے تمام ساتھیوں کو بھی مدعو کئے تھے، جس میں بیشتر معزز پپبران پشاور پریس کلب نے حصہ لیا، جمشید باغوان بھی منجھے ہوئے کھلاڑی ہے، وہ انتہائی سوچ سمجھ کر فیصلے کرتے ہیں، البتہ جزباتی ہے۔
صدارت کے عہدے کیلئے کئی دیگر قابل احترام سینئرز اور مشران موجود ہیں، جو انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کیلئے اُتر رہے ہیں،
صدارتی امیدواروں میں سے ایک اور قابل احترام  قومی اور بین الاقوامی اداروں سے وابستہ سینیئر صحافی ایم ریاض صاحب بھی انتہائی خفیہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جس پر ہمیشہ دیگر پینلز اور صدارتی امیدواروں کی نظریں ہوتی ہیں، تاہم ایم ریاض صاحب نے ابھی تک صورت حال واضح نہیں کیا ہے، ایم ریاض صاحب دھیمے اور انتہائی خاموش طبیعت کا مالک ہے، وہ کبھی  بھی جلد بازی یا جزبات میں آکر پتے کھیلنے کا کھلاڑی نہیں ، شائد اس لئے بھی ان کے کھیلنے پر دیگر گروپوں ، صدارتی امیدواروں اور سیاسی  مخالفین کی نظر رہتی ہے،
پشاور پریس کلب میں ہر سال کی طرح اس سال بھی ووٹرز کو متاثر کرنے کیلئے تمام امیدوار اور فورمز پرکشش ایجنڈے کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

سینیئر کرائم رپورٹر عمران بخاری  نے اپنے پرانے گروپ سے بعض نامعلوم وجوہات کی بنا پر راہیں جدا کرکے پشاور پریس کلب کے سب سے مظبوط گروپ پروگریسیو پینل کا حصہ بن گئے۔ پروگریسیو گروپ کے مشران نے عمران بخاری کیلئے پشاور پریس کلب کے جنرل سیکرٹری کے عہدے کیلئے کاغذات جمع کردئے، عمران بخاری پروگریسیو پینل کی جانب سے اب سیکرٹری جنرل کے عہدے پر انتخابات میں حصہ لینگے۔

انتخابات کے دن شروع ہوتے ہی پریس کلب ممبران کے واٹس ایپ گروپس میں انتخابی مہم کا آغاز ہوگیا ہے، جہاں سے ایسا محسوس ہورہاہے، کہ شائد بعض ساتھی انتخابات کے ختم ہونے کے بعد سوجائینگے، کیونکہ جس وقت بھی کسی بھی ممبر کی آنکھ کھل جاتی ہے، تو واٹس ایپ گروپس میں گرما گرم بحث چل رہاہے، جس میں انتہائی معززین میں سب سے ذیادہ عارف یوسفزئی، سمیر رازق اور عمر یونس ایکٹیو رہتے ہیں، جبکہ مشرق ٹی وی کے اینکر پرسن اور روزنامہ مشرق  کے چیف رپورٹر جناب برادر عرفان خان بھی کسی سے کم نہیں، البتہ ان کی صحافتی سرگرمیاں ذیادہ  ہونے کی وجہ سے وقت کی شدید قلت کے باعث اس طرح حصہ نہیں لے سکتا جس طرح سے ان کا جی چاہ رہے ہیں۔

سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ یہی معززین میری طرح صرف گروپس کے مباحثے کو دیکھنے  والوں کیلئے تفریح کا بھی باعث بن گئے ہیں، جو سیاسی بحث مباحثے کے ساتھ ساتھ دوستوں کو مشغول اور مصروف رکھنے کیلئے تفریحی  اور گپ شپ کے جملے بھی ایک دوسرے کیلئے استعمال کرتے رہتے ہیں، جس میں عمر یونس صاحب کسی اور کو آگے نہیں جانے دے رہاہے۔

پشاور پریس کلب کے سالانہ انتخابات میں اپنی کامیابی کیلئے انتہائی جذباتی ماحول دکھائی دے رہاہے، جبکہ اختلافات بھی شدت اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں، تاہم الیکشن کے دن اختلافات نظر نہیں آتے اور پولنگ والے دن کے مناظر دیدنی ہوتے ہیں، جہاں مختلف مخالف  امیدوار اور انکے سپورٹر اپنے اپنے فورمز کے پمفلٹ اٹھائے ہوتے ہیں اور انتخابی عمل انتہائی خوشگوار ماحول جاری رہتا ہے۔ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انتخابی نتائج کا اعلان پریس کلب کے زبیر میر ہال میں کیا جاتا ہے اور اس موقع پر جشن کا سماں بن جاتا ہے، جہاں تمام امیدوار اور ان کے سپورٹرز موجود ہوتے ہیں، تاہم منتخب ہونے والے کو سب سے پہلے ان کے مد مقابل امیدوار مبارکباد دیتے ہیں، اور سارا سال پریس کلب اور ممبران کی خدمت کی یقین دہانیوں کے بعد یہ محفل برخاست ہو جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں