کوہاٹ ( دی خیبرٹائمز کرائمز ڈیسک ) ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ طیب حفیظ چیمہ نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہاٹ جاوید اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر کو کوہاٹ کے پوش علاقہ کے ڈی اے کی سیکٹر1میں واقع مارکیٹ میں شام کے وقت ایک مسلح نقاب پوش نے ابراہیم زئی ہنگو سے تعلق رکھنے والے جنرل سٹور کے مالک قیصر عمران ولد ضامن علی کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا اور جائے وقوعہ سے اپنے دوسرے ساتھی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر فرار ہوگیا۔ واقعے کا مقدمہ نمبر 176 تعزیرات پاکستان کے دفعات 302/34 کے تحت تھانہ کے ڈی اے میں مقتول کے والد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا اور ملزمان کا سراغ لگانے اور وقوعہ کے اصل محرکات معلوم کرنے کیلئے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کا آغاز کردیا گیاکہ اس اثناء میں ٹارگٹ کلنگ کی دوسری واردات 15ستمبر کے روز کوہاٹ شہر کے مصروف چوراہے پشاور چوک میں رونما ہوئی جہاں بشیر میڈیکوز کے مالک ارتضیٰ حسن ولد بشیر حسن اور اسکے ساتھ سٹور میں موجود اسکے ساتھی سیدمیر حسن جان ولد سید ایوب جان ساکنان ابراہیم زئی ہنگو کو ماسک پہنے پستول سے مسلح شخص نے دکان کے اندر فائرنگ کرکے قتل کیا جو بھاگ کر پشاور چوک میں کھڑے موٹر سائیکل سوار ساتھی کے ہمراہ فرار ہونے کی کوشش کے دوران ٹریفک وارڈن کے سامنے آنے اور گرفتاری کے خوف سے موٹر سائیکل پر بیٹھنے کی بجائے پیدل بھاگنے لگا جبکہ اسکے ساتھی موٹر سائیکل سوارنے بھی گرفتاری سے بچنے کیلئے راہ فرار اختیار کی۔پیدل بھاگنے والے ملزم کا پولیس اور مقتولین کے دیگر ساتھیوں نے تعاقب کیا لیکن وہ بھی قریبی باغات اور گنے جنگلات کا فائدہ اٹھا کر فی الوقت فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔قتل کے اس واقعے کی ایف آئی آر نمبر26بجرم 302/34/7ATAتھانہ سی ٹی ڈی کوہاٹ ریجن میں درج کرلی گئی جسمیں دہشتگردی کے دفعات بھی شامل کئے گئے۔قتل کی ان پے درپے دونوں واقعات میں مطابقت کے پس منظر میں تفتیش کیلئے مشترکہ انوسٹی گیشن ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور جدید سائنسی تفتیشی طرز عمل سے استفادہ کرتے ہوئے ہیومن انٹیلی جنس کی بنیاد پر دونوں مقدمات کی تفتیش شروع کردی گئی۔دونوں واقعات کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور جائے وقوعہ سے فارنزک شواہد حاصل کئے گئے جسکی روشنی میں ایک انتہائی اہم بات سامنے آئی کہ پشاور چوک میں دوہرے قتل کی واردات کے مرتکب مسلح ملزم کو گرفتاری سے بچانے کیلئے موقع پر موجود اسکے تیسرے شریک جرم ساتھی نے راستہ بتانے اور فرار ہونے میں اسے مدد فراہم کی جسکے سہولت کارانہ کردار کو سامنے رکھتے ہوئے پولیس نے شناخت کے بعد سراغ لگا کرانہیں حراست میں لے لیا جس نے ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران واردات میں ملوث دونوں ساتھیوں کے نام اگل دئیے اور پولیس نے ایک اہم کاروائی میں ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں میں ملوث دونوں مرکزی ملزمان کوبھی گرفتار کرلیا ہے۔زیر حراست ملزمان کے نام قانونی پیچیدگیوں اور نیٹ ورک کی مکمل بیخ کنی کے باعث انتہائی صیغہ راز میں رکھے جارہے ہیں اور انکی دیگر شہروں میں کریمینل ریکارڈ کے بارے میں دوسرے صوبوں کی پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے بھی رابطے کئے جارہے ہیں۔ابتدائی تفتیش کے دوران زیر حراست شدت پسندوں کے اعتراف جرم کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ انکا کسی مذہبی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے انکا منصوبہ فرقہ ورانہ فسادات کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش میں ملوث بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانا تھا جسکی وہ اجرت وصول کرتے تھے اور گرفتار شدت پسند ضلع کوہاٹ اور ملحقہ شہروں میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اہم شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے نشانہ بنانے کا بھی منصوبہ رکھتے تھے جو بد امنی کے درپے انکے ملک دشمن نیٹ ورک کے مشن میں شامل تھا۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments